امریکہ اور روس نے نئے جوہری معاہدے پر دستخط کردئے
8 اپریل 2010امریکہ اور روس کے صدور نے چیک جمہوریہ کے دارالحکومت پراگ میں جمعرات کے روز نئی نیوکلیئر ٹریٹی پر باقاعدہ طور پر دستخط کر دئے ہیں۔ باراک اوباما اور دیمیتری میدویدیف نے جوہری ہتھیاروں میں تخفیف سے متعلق اس نئے معاہدے کو تاریخی قرار دیا۔ معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد امریکی صدر باراک اوباما نے کہا:’’آج کا دن جوہری ہتھیاروں سے تحفظ اور روس امریکہ تعلقات کے اعتبار سے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ نیا ایٹمی معاہدہ دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے۔ اس ٹریٹی کا مقصد جوہری ہتھیاروں کی تخفیف ہے۔‘‘
اوباما اور مید ویدیف نے نئے معاہدے پر دستخط کرنے سے قبل پراگ میں علٰیحدہ سے ایک ملاقات بھی کی۔ اس ملاقات کے دوران دونوں رہنماوٴں کے درمیان ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر بھی بات چیت ہوئی۔
امریکہ اور روس کے درمیان نیا معاہدہ سن 1991ء کی START نامی ٹریٹی کا متبادل ہے۔ ’سٹریٹیجک آرمز رڈکشن ٹریٹی‘ یا سٹارٹ کی میعاد گزشتہ برس دسمبر میں ختم ہوگئی تھی۔ نئے معاہدے کا مقصد جوہری ہتھیاروں میں کمی لانا ہے۔
نئے معاہدے کے مطابق دونوں ملکوں کو ایسے جوہری ہتھیاروں اور میزائلوں میں کم از کم تیس فیصد کمی کرنا ہے، جو سٹریٹیجک وجوہات کی بناء پر نصب یا تعینات کئے گئے ہیں۔ اب ان ہتھیاروں کی تعداد ماسکو ٹریٹی کے مقابلے میں کم ہوکر 1550 کر دی جائے گی۔
اس معاہدے کو ابھی امریکی کانگریس اور روسی کریملن کے اراکین سے منظوری ملنا باقی ہے۔
تاریخی جوہری معاہدے پر روسی صدر دیمیتری میدویدیف کا کہنا تھا کہ اس سے پوری دنیا میں تحفظ اور سلامتی کا احساس پیدا ہوگا۔
پراگ میں نیوکلیئر ٹریٹی پر دستخط کی تقریب سینکڑوں اعلیٰ عہدے داروں کی موجود گی میں ہوئی۔ باراک اوباما نے اس موقع پر کہا کہ روس اور امریکہ کے تعلقات میں کشیدگی سے نہ صرف ان دونوں ملکوں کا نقصان ہے بلکہ یہ پوری دنیا کے لئے بھی ٹھیک نہیں۔ انہوں نے مزید کہا جوہری ہتھیاروں کا دہشت گردوں کے ہاتھ لگنا پوری دنیا کے لئے ایک خطرہ ہے۔
روس کو امریکہ کی جانب سے مشرقی یورپ میں دفاعی میزائل نظام نصب کرنے پر سخت اعتراضات ہیں۔ امریکی صدر نے کہا کہ سٹریٹیجک اور ٹیکٹیکل اسلحہ کی تخفیف کے حوالے سے روس کے ساتھ مزید بات چیت جاری رکھی جائی گی۔
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی
ادارت: افسر اعوان