’’امریکہ ایک ماہ میں امن مذاکرات بچا لے‘‘ : عرب لیگ
9 اکتوبر 2010عرب لیگ کے اس اجلاس میں کہا گیا ہے کہ اگر اسرائیل نے مقبوضہ علاقوں میں یہودی آبادکاری کا عمل نہ روکا، تو فلسطینی اس کے ساتھ امن مذاکرات ختم کر دیں گے۔
اس اجلاس میں یہ بھی طے کیا گیا کہ ایک ماہ بعد عرب لیگ کے وزرائے خارجہ ایک مرتبہ پھر ملیں گے اور محمود عباس کی طرف سے تجویز کردہ متبادل اقدامات پر آئندہ کا اعلان کیا جائے گا۔
عرب لیگ میں شامل 13ممالک کے وزرائے خارجہ پر مشتمل مشرق وسطیٰ امن عمل کمیٹی نے واشنگٹن سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ اسرائیل پر مقبوضہ علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر پر عارضی بندش پر زور دے۔
اس کمیٹی کی طرف سے فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس کے اس مطالبے پر بھی اتفاق رائے ظاہر کیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ براہ راست مذاکرات کی بحالی کے لئے مقبوضہ مغربی اردن کے علاقے میں ہر طرح کی آبادکاری کو مستقل بنیادوں پر روکا جائے۔
صدر عباس کے ترجمان نبیل ابورودینہ کے مطابق عرب لیگ کے وزرائے خارجہ نے محمود عباس کے موقف کی بھرپور حمایت کی۔ ابو رودینہ نے بتایا: ’’ کمیٹی کا اجلاس اگلے ماہ دوبارہ ہوگا اور براہ راست مذاکرات کی بحالی کے لئے امریکی کوششوں کا جائزہ لیا جائے گا۔‘‘
میٹنگ میں شریک ایک اعلیٰ عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر فرانسیسی خبر رساں ادارے AFP کو بتایا کہ اس اجلاس میں محمود عباس کی اس تجویز پر بھی اتفاق کیا گیا کہ اگر ایک ماہ کے اندر اسرائیل نے یہودی آباد کاری کا عمل نہ روکا، تو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور واشنگٹن سے مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ فلسطین کو سن1967 کی جنگ سے قبل کی سرحدوں کے حوالے سے ایک آزاد مملکت تسلیم کر لیں۔
امریکی ثالثی میں صرف پانچ ہفتے قبل شروع ہونے والے اسرائیلی فلسطینی براہ راست مذاکرات اس وقت تعطل کا شکار ہو گئے تھے، جب مقبوضہ مغربی اردن میں یہودی بستیوں کی تعمیر پر عائد عبوری پابندی کی مدت 26 ستمبرکو ختم ہوگئی تھی اور اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اس میں توسیع نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عدنان اسحاق