امریکہ جنگی حکمت عملی تبدیل کرے، افغان صدر
15 اگست 2010کابل میں صدارتی محل سے جاری بیان کے مطابق دونوں صدور نے ویڈیو کال کے ذریعے کی گئی گفتگو میں نظر ثانی پر اتفاق کیا ہے۔ افغان صدر نے واضح کیا ، ’’ دہشت گردی کے خلاف جنگ افغانستان کے دیہات میں نہیں جیتی جانی چاہیے۔‘‘ ہفتے کو دری زبان میں جاری کردہ سرکاری بیان کے مطابق، ’’ صدر حامد کرزئی اور صدر باراک اوباما نے اتفاق ظاہر کیا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے مؤثر طریقے اور جنگی حکمت عملی میں تبدیلی کے لئے سوچ و بچار کا آغاز ہونا چاہیے۔‘‘
بیان کے مطابق دونوں رہنماوں نے اگلے ماہ ہونے والے افغانستان کے پارلیمانی انتخابات کے حوالے سے بھی بات کی۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدر کرزئی ان انتخابات سے قبل افغان عوام کے سامنے اپنے آپ کو مغربی طاقتوں کی گرفت سے آزاد ظاہر کرنا چاہتے ہیں۔ افغانستان متعین غیر ملکی افواج کے حملوں میں شہری ہلاکتوں کے معاملے پر وہ پہلے بھی امریکہ اور نیٹو کے خلاف سخت لہجہ اختیار کرچکے ہیں۔ رواں سال ایک موقع پر صدر کرزئی نے بالواسطہ طور پر یہاں تک کہہ دیا تھا کہ اگر ان واقعات میں کمی نہ ہوئی وہ طالبان کے ساتھ جا ملیں گے۔
ادھر وائٹ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق دونوں صدور کے مابین ہونے والی حالیہ گفتگو میں طالبان باغیوں سے نمٹنے کے نئے طریقوں اور کابل حکومت کی استعداد میں اضافے کی کوششوں پر غور ہوا ہے۔ ویڈیو کال میں افغانستان متعین غیر ملکی افواج کے کمانڈر جنرل ڈیوڈ پیٹریاس اور کابل میں امریکہ کے سفیر کارل آئیکن بیری بھی شریک گفتگو تھے۔
جنرل پیٹریاس سے قبل اس جنگ کے کمانڈر ان چیف، جنرل سٹینلے میک کرسٹل نے شہری ہلاکتوں کا سبب والے فضائی حملوں میں کمی کا اعلان گزشتہ سال ہی کردیا تھا۔ جنرل پیٹریاس نے کمان سنبھالتے ہی رواں سال جون میں فضائی بمباری سے متلعق ضابطوں میں مزید سختیاں متعارف کروائیں۔
ان کے اقدامات کے باوجود اب بھی افغان عوام، طالبان اور غیر ملکی افواج کے بیچ جاری جنگ میں بڑی تعداد میں اپنی جانیں گنوا رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی جاری کردہ ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق 2010ء کے ابتدائی چھ ماہ کے دوران 1271نہتے لوگوں کی جانیں ضائع ہوئیں ۔ شہری ہلاکتوں کے 76 فیصد واقعات کی ذمہ داری طالبان پر عائد کی گئی ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عاطف بلوچ