1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ مشرق وسطیٰ میں بحرانوں کو ہوا دے رہا ہے، ایرانی الزام

17 جولائی 2022

ایرانی حکومت نے امریکہ پر مشرق وسطیٰ میں اشتعال انگیزی کے ذریعے بحرانوں کو ہوا دینے کا الزام عائد کیا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ نے یہ الزام امریکی صدر بائیڈن کے اسرائیل اور سعودی عرب کے دوروں کے صرف ایک روز بعد عائد کیا۔

https://p.dw.com/p/4EFkR
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، دائیں، اور امریکی صدر جو بائیڈن

تہران میں وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے اتوار سترہ جولائی کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ واشنگٹن ایک بار پھر اپنی اسی پالیسی پر عمل پیرا ہے، جس میں وہ ایران کے خلاف خوف کی فضا پیدا کرتا ہے اور خطے میں مختلف 'بحرانوں کو ہوا‘ دے رہا ہے۔ ایران کا یہ موقف امریکی صدر کے طور پر جو بائیڈن کے مشرق وسطیٰ کے اس پہلے دورے کے صرف ایک روز بعد سامنے آیا، جس دوران بائیڈن اسرائیل اور سعودی عرب بھی گئے تھے۔

امریکہ خطے میں کوئی خلا پیدا نہیں کرے گا، بائیڈن

اپنے اس دورے کے دوران کل ہفتے کے روز جو بائیڈن نے سعودی عرب کے شہر جدہ میں ایک عرب امریکی سمٹ میں بھی حصہ لیا تھا۔ اس سمٹ میں صدر بائیڈن کے علاوہ خلیجی تعاون کی کونسل کی رکن چھ عرب ریاستوں کے لیڈر اور مصر، اردن اور عراق کے رہنما بھی شامل ہوئے تھے۔

بائیڈن کی ایران کے خلاف مشرق وسطیٰ کو متحد کرنے کی کوشش

صدر بائیڈن نے کل ہی یہ بھی کہا تھا امریکہ کسی بھی ملک کی طرف سے ایسی کوئی کوشش برداشت نہیں کرے گا، جس کا مقصد فوجی طاقت جمع کر کے یا دھمکیوں کے ذریعے خطے کے کسی بھی دوسرے ملک پر غلبہ حاصل کرنا ہو۔ ماہرین کے مطابق امریکی صدر کے اس بیان میں اشارہ واضح طور پر ایران کی طرف تھا۔

Saudi-Arabien | Besuch US-Präsident Joe Biden | Golf-Kooperationsrat
اپنے دورہ سعودی عرب کے دوران صدر بائیڈن نے جدہ میں عرب امریکی سمٹ میں بھی حصہ لیاتصویر: Mandel Ngan/AFP/Getty Images

اس کے علاوہ صدر بائیڈن نے یہ بھی کہا تھا کہ امریکہ اس خطے میں موجود ہے اور کہیں نہیں جا رہا، بلکہ امریکہ مشرق وسطیٰ میں رہنے ہی کے لیے موجود ہے۔ جو بائیڈن نے یہ بات تو بالکل کھل کر کہی تھی، ''ہم یہاں سے نکل کر کوئی ایسا خلا پیدا نہیں کریں گے، جسے ہمارے پیچھے چین، روس یا ایران پر کریں۔‘‘

بائیڈن کے دورے اور اس کے وقت کی اہمیت

امریکی صدر نے مشرق وسطیٰ کا اپنا یہ دورہ ایک ایسے وقت پر کیا، جب بین الاقوامی سیاست میں روس کی یوکرین کے خلاف جنگ کی وجہ سے پہلے ہی بہت کشیدگی پائی جاتی ہے اور امریکہ سمیت مغربی دنیا روس کے خلاف کئی طرح کی پابندیاں بھی لگا چکی ہے۔

جو بائیڈن امریکی صدر کی حیثیت سے مشرق وسطی کے پہلے دورے پر

دوسری طرف بائیڈن ایک ایسے وقت پر ایران کے بڑے حریف ممالک اسرائیل اور سعودی عرب گئے، جب آج سے صرف دو روز بعد روسی صدر ولادیمیر پوٹن ایران جائیں گے، جہاں وہ ترک صدر ایردوآن اور ایرانی ہم منصب ابراہیم رئیسی کے ساتھ مل کر مشرق وسطیٰ کی طویل خانہ جنگی سے تباہ شدہ ریاست شام کے بارے میں مشورے کریں گے۔

Bildkombo | Putin | Raisi | Erdogan
دائیں سے بائیں، ترک صدر ایردوآن، ایرانی صدر رئیسی اور روسی صدر پوٹن: تینوں ملکوں کی شام سے متعلق مشاورت منگل انیس جولائی کو تہران میں ہو گیتصویر: Mikhail Metzel/SPUTNIK/Atta Kenare/Gabriel Bouys/AFP/Getty Images

ایرانی حکومت کا موقف

ایران نے جدہ میں امریکی صدر بائیڈن کی طرف سے کہی گئی باتوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کوئی جوہری ہتھیار تیار کرنے کی کوشش نہیں کر رہا۔ ساتھ ہی ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا، ''واشنگٹن کی طرف سے لگائے گئے جھوٹے الزامات اس کی اسی پالیسی کا تسلسل ہیں، جس پر وہ ماضی میں بھی عمل پیرا رہا ہے اور جس کا مقصد ایران فوبیا ہے۔‘‘

ایرانی جوہری معاہدہ، دوحہ مذاکرات ناکام ہو گئے

اس ایرانی ردعمل کا پس منظر یہ ہے کہ اپنے حالیہ دورہ اسرائیل کے دوران امریکی صدر بائیڈن نے اسرائیل کے ساتھ ایک ایسے سکیورٹی معاہدے پر دستخط بھی کیے تھے، جس میں ایک بار پھر ایران کے خلاف امریکہ اور اسرائیل کے مشترکہ محاذ پر زور دیا گیا تھا۔

اس معاہدے پر دستخطوں کے وقت صدر بائیڈن نے یہ عزم بھی ظاہر کیا تھا کہ امریکہ تہران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لیے اپنی 'تمام تر طاقت‘ استعمال کرے گا۔

م م / ک م (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)

’ایران سے خطرہ‘، اسرائیل نے میزائل دفاعی نظام فعال کر دیا