امریکہ میں ایٹمی فا ضل مادوں کا مسئلہ
30 اگست 2010امریکہ میں بھی جو ایک بڑی ایٹمی طاقت اور آج تک کسی جنگ میں ایٹم بم استعمال کرنے والا دنیا کا واحد ملک ہے، ایٹمی توانائی کے حوالے سے عوامی سطح پر قدرے خوف اور احتیاط پسندی پائی جاتی ہے۔
جوہری توانائی کے حوالے سے امریکی باشندوں کو جو واقعات اور تفصیلات سب سے زیادہ تکلیف دیتے ہیں، ان میں چرنوبل کے ایٹمی ری ایکٹر اور Three Mile Island پرپیش آنے والے حادثات بھی شامل ہیں۔
امریکہ میں تابکاری فاضل مادوں کی ذخیرہ گاہوں میں اتنے زیادہ استعمال شدہ جوہری مادے رکھے گئے کہ ان کا وزن تقریبا 60,000 ٹن بنتا ہے۔ ایٹمی توانائی کی پیداوار کے دوران حاصل ہونے والی اس ضمنی نیوکلیئر مصنوعات کا عموما کو ئی استعمال نہیں ہوتا۔
ان مادوں کے بارے میں یہ بھی نہیں کہا جا سکتا کہ کتنے عرصے بعد ان کی تابکاری حیثیت ختم ہو جائے گی۔ اس لیے امریکہ میں وفاقی حکومت کے بہت سے ماہرین مسلسل ان کو ششوں میں ہیں کہ ان تابکاری فاضل مادوں سے بہتر طور پر کیسے نمٹا جا سکتا ہے۔ توانائی کے شعبے کی کئی بڑی امریکی کمپینوں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اس مسئلے کا ایک حل موجود ہیں۔ ان تابکار ایٹمی مادوں کی ری سائیکلنگ۔
ان اداروں کا موقف ہے کہ پہلے سے استعمال شدہ اس ایٹمی ایندھن کو دوبارہ توانائی کی پیداوار کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔
کیونکہ یوں نئے سرے سے سستی بجلی بھی حا صل کی جا سکے گی اور باقی بچنے والے فاضل مادے بھی اپنے حجم میں کافی کم ہوں گے۔ ان کوششوں کی تاہم زیادہ حوصلہ افزائی نہیں کی جا سکی۔
ایٹمی فاضل مادوں کو توانائی کے حصول کے لیے دوبارہ استعمال میں لانے کا کوئی بھی عمل امریکہ حکومت کی عشروں پرانی اس پالیسی سے مشروط ہے جس کے تحت تابکار مادوں کی ری سائیکلنگ کے لیے ایٹمی بجلی گھروں کے مالک اداروں کو بہت کم مراعات دی جاتی ہیں۔
ہٹاچی نیوکلیئر انرجی نامی ادارے کے چیئر مین John Fullerکہتے ہیں کہ بات اگر توانائی کی کی جائے تو امریکہ ٹیکنالوجی میں تو بہت مضبوط ہے۔ لیکن پالیسی میں بہت کمزور۔ جان فلر کے مطابق امریکہ کی یہ صورتحال بڑی نازک نوعیت کی ہے۔
امریکہ میں صدر کارٹر کے دور میں بنائے گئے ایک قانون کے مطابق ملک میں تمام کمرشل ایٹمی ری ایکٹروں میں استعمال ہونے والے ایندھن کی باقیات اور فاضل مادے وفاقی حکومت کے حوالے کر دیئے جاتے ہیں اور حکومت کا اب تک کا فیصلہ یہ ہے کہ فی الحال اس ایٹمی فضلے کو صرف کسی جگہ پر ذخیرہ ہی کیا جایے ، نا کہ اسے نئے سرے سے استعمال میں لایا جائے۔
امریکہ میں ہر سال جتنی بھی بجلی پیدا کی جاتی ہے۔ اس کا پانچواں حصہ ایٹمی ری ایکٹروں میں پیدا کی جانے والی بجلی پر مشتمل ہوتا ہے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت : عدنان اسحاق