امریکہ میں بجٹ خسارہ کم کرنے کے لیے ٹیکس میں اضافے کی تجویز
14 اپریل 2011ناقدین کی جانب سے صدر اوباما پر یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ بڑھتے ہوئے بجٹ خسارے میں کمی کے معاملے میں ناکام رہے ہیں۔ اس تنقید کے جواب میں صدر اوباما نے گزشتہ روز کیے جانے والے اپنے ایک سخت سیاسی خطاب میں اس تناظر میں نئی تجاویز پیش کیں۔
ایک اندازے کے مطابق روان مالی سال امریکی بجٹ میں 1.4 ٹریلین خسارہ متوقع ہے، جس کے باعث عوام میں خاصی بے چینی پائی جا رہی ہے۔ سرمایہ کاروں کے مطابق اس خسارے کو کم کرنے کے لیے گو کہ صدر کی جانب سے اتنا بڑا ہدف مقرر کیے جانے کی امید نہیں تھی تاہم ان کا اٹھایا گیا یہ قدم ڈالر اور امریکی خزانے کو مزید مستحکم کرے گا۔ صدر اوباما کی جانب سے امریکی دفاعی ادارے پینٹاگون کے بجٹ میں کٹوتی کے وعدے کے بعد اسٹاک ایکسچینج میں امریکی ایرو اسپیس اور دفاع کے انڈیکس میں نمایاں کمی آئی۔
اس سے قبل صدر اوباما بجٹ میں خسارے کو دور کرنے اور بچتی پروگرام پر بات کرنے کے لیے ریپبلکن پارٹی کو مذاکرات کی دعوت دے چکے ہیں۔
صدر اوباما کی جانب سے بجٹ خسارہ کم کرنے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات میں سے ایک سابق صدر جارج بش کے دور میں امیر امریکیوں کو ٹیکس میں دی جانے والی چھوٹ کو بھی ختم کرنا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے 2023ء تک غریب اور بزرگ افراد کی طبعی امداد اور دیکھ بھال کے پروگرام میں بھی کٹوتیوں کا اعلان کیا ہے، جس کے ذریعے 480 بلین ڈالر تک کی بچت کی جا سکے گی۔
ادھر ریپبلکن پارٹی کا کہنا ہے کہ صدر اوباما کی تقریر اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ وہ بجٹ خسارہ کم کرنے میں سنجیدہ نہیں ہیں۔ ان کے مطابق ان اقدامات سے مسائل حل نہیں ہوں گے بلکہ ٹیکس کی بڑھائی گئی شرح سے معیشت متاثر ہو گی۔
رپورٹ: عنبرین فاطمہ
ادارت: عدنان اسحاق