امریکہ میں صحت عامہ کی ایک خصوصی سمٹ ناکام
26 فروری 2010اس سمٹ کا مقصد امریکہ میں صحت عامہ سے متعلق صنعت میں اصلاحات متعارف کروانے کے لئے اتفاق رائے کرنا تھا۔ اس سمٹ میں باراک اوباما نے تیار کردہ اپنی مجوزہ اصلاحات پیش کیں۔ تاہم ری پبلکن ممبران نے اسے ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اصلاحات کے ایک نئے مسودے کی تیاری پر زور دیا۔
صدر اوباما چاہتے ہیں کہ امریکہ میں ایسے لاکھوں افراد کو ہیلتھ انشورنش مل جائےجو ابھی تک اس سے محروم ہیں ، تاہم اس معاملے پر انہیں سخت اپوزیشن کا سامنا ہے۔
جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں ہوئی چھ گھنٹے طویل اس بحث کو دونوں جماعتوں نے سیاسی مقبولیت میں اضافے کے لئے بھی خوب استعمال کیا۔ ری پبلکن پارٹی نے کہا کہ صحت عامہ کے شعبے میں اصلاحات کے اس مجوزہ مسودے میں دیے گئے مقاصد مبہم ہیں، بہت مہنگے ہیں اور اس میں صحت عامہ کے شعبے میں حکومت پر انحصار بہت زیادہ بڑھ جائے گا۔ اپوزیشن نے باراک اوباما پر یہ الزام بھی عائد کیا کہ بحث کے دوران انہیں اپنا مؤقف بیان کرنے کے لئے مناسب وقت نہیں دیا گیا۔
صدر اوباما نے سمٹ میں شریک چالیس ری پبلکن سیاستدانوں پر زور دیا کہ وہ اس اہم مسئلے کو اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے استعمال نہ کریں ۔ یہ سمٹ مقامی وقت کے مطابق صبح دس بجے شروع ہوئی اور اس میں صحت عامہ کے حوالے سے کئی اہم موضوعات پر بات کی گئی۔ اس دوران باراک اوباما، نائب صدر جو بائیڈن اور دیگر ڈیموکریٹس کو ری پبلکن پارٹی کے سینئر سیاستدانوں کی طرف سے سخت تنقید کا سامنا رہا۔ ان میں میک کونل اور جان مک کین آگے آگے رہے۔
صدر اوباما چاہتے ہیں امریکہ میں تمام شہریوں کو ہیلتھ انشورنس میسر ہو تاکہ اس صنعت سے متعلق انشورنس کمپنیوں کا استحصال ختم ہو سکے۔ صحت عامہ کے حوالے سے اوباما کے اصلاحاتی پیکیج پر ری پبلکن ، اوباما پر الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ یورپی طرز کی ایک بڑی حکومت متعارف کروانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس سمٹ کے ختم ہونے کے بعد اسپیکر نینسی پیلوسی نے کہا کہ ڈیموکریٹ پارٹی صحت عامہ کے شعبے میں اصلاحات کے لئے اپنی مہم جاری رکھے گی۔ باراک اوباما نے کہا کہ اگر وسعت الذہنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سیاسی ناٹک سے احتراز کیا جاتا تو اس حوالے سے پیش رفت ممکن تھی۔
خیال رہے کہ امریکہ دنیا میں ان امیر ترین ممالک میں شمار کیا جاتا ہے جو صنعتی جمہوریہ تو ہے لیکن وہاں تمام شہرہوں کو ہیلتھ انشورنس نہیں دی جاتی۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گِل