امریکہ: یوم آزادی کی پریڈ پر فائرنگ میں متعدد ہلاک
5 جولائی 2022پولیس نے اپنی ایک ٹویٹ میں حراست میں لیے گئے شخض کی شناخت 22 سالہ رابرٹ ای کرائیمو کے نام سے کی ہے۔ مقامی پولیس نے شکاگو سن ٹائمز کو بتایا کہ مشتبہ شخص کو شکاگو کے قریب ہی ایک شاہراہ پر گاڑی چلاتے ہوئے دیکھا گیا، اور اسے ''بغیر کوئی بڑا واقعہ پیش آئے ہی حراست میں لے لیا گیا۔''
اس سے قبل حکام نے پیر کی شام کو بتایا تھا کہ فائرنگ کے اس تازہ واقعے میں کم از کم چھ افراد ہلاک اور 30 زخمی ہوئے۔
ہائی لینڈ پارک پولیس کے سربراہ نے پیر کی شام کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ حکام نے اس فائرنگ کے سلسلے میں ایک سفید فام مرد کی شناخت کی، جو اس علاقے سے شوٹنگ میں، ''دلچسپی رکھنے والے شخص'' کے طور پر جانا جاتا ہے۔ پولیس نے ملزم کی گاڑی اور لائسنس پلیٹ کی تفصیلات بھی جاری کیں۔
لیک کاؤنٹی میجر کرائم ٹاسک فورس کے ترجمان کرسٹوفر کوولی نے اس سے قبل کہا تھا کہ حکام کا خیال ہے کہ اس واقعے میں صرف ایک ہی شوٹر شامل ہے۔
ہائی لینڈ پارک کی میئر نینسی روٹرنگ نے اس واقعے پر اپنے پہلے رد عمل میں کہا، ''ہماری کمیونٹی کو تشدد کے ایک عمل سے خوفزدہ کیا گیا ہے، جس نے ہمیں ہماری روحوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اس مصیبت کی گھڑی میں ہمارے دل متاثرین کے خاندانوں کے لیے تکلیف میں ہیں۔''
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ وہ اور خاتون اول جِل بائیڈن، '' اس بے ہودہ بندوق کے تشدد سے صدمے میں ہیں، جو یوم آزادی کے موقع پر امریکی کمیونٹی کے لیے ایک بار پھر غم و غصے کا سبب ہے۔''
فائرنگ کا واقعہ کیسے پیش آیا؟
چار جولائی امریکہ کا یوم آزادی کا دن ہے اور اس مناسبت سے ملک کے ہر حصے میں جشن منائے جاتے ہیں۔ ہائی لینڈ پارک میں بھی اسی مناسبت سے ایک پریڈ منعقد کی گئی جس کے شروع ہونے کے چند منٹ بعد ہی راستے میں اس پر گولیاں برسائی گئیں۔
ٹاسک فورس کے ترجمان کوولی کے مطابق بندوق بردار نے ایک چھت پر چڑھ کر خفیہ مقام سے پریڈ میں شامل ہونے والوں پر ''بہت ہی طاقت ور قسم کی رائفل'' کا استعمال کرتے ہوئے فائرنگ کی۔ اس رائفل کو جائے وقوعہ سے برآمد کر لیا گیا ہے۔
ترجمان کوولی کے مطابق، ''ایسا لگتا ہے کہ پریڈ کے تماشائیوں کو نشانہ بنایا گیا تھا...بہت بے ترتیبی سے، بہت سوچ سمجھ کر اور بہت افسوسناک طریقے سے۔''
ہائی لینڈ پارک کے ایک مقامی اسپتال کے ترجمان جم انتھونی نے بتایا کہ ان کے عملے نے 26 افراد کا علاج کیا، جبکہ پانچ سنگین نوعیت کے زخمیوں کو نارتھ شور ایونسٹن ہسپتال منتقل کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا، ''زیادہ تر افراد کو گولی لگنے سے زخم آئے۔ باقی کچھ افراد پریڈ میں افراتفری کے نتیجے میں بھی زخمی ہوئے۔''
جینا ٹرائیانی اپنے بیٹے کے ساتھ اس پریڈ کے راستے پر نکلنے ہی والی تھیں کہ تبھی لوگوں کو شوٹر کے بارے میں چیختے ہوئے سنا۔ وہ کہتی ہیں، ''ہم نے مخالف سمت میں بھاگنا شروع کر دیا۔''
انہوں نے مزید کہا، ''اس موقع پر بیشتر لوگ اپنے خاندانوں سے جدا ہو گئے، وہ انہیں ڈھونڈ رہے تھے۔ بہت سے دیگر نے تو اپنی ویگنیں گرا دیں، اپنے بچوں کو پکڑا اور بھاگنے لگے۔''
امریکہ میں بندوق کا تشدد
امریکہ میں بندوق سے اندھا دھند فائرنگ کا سلسلہ رکنے کے بجائے تیزی سے بڑھتا جا رہا اور بہت سے امریکیوں کے ذہنوں پر بندوق کے تشدد کا یہ ایک اور تازہ واقعہ ہے۔ اس کی روک تھام کے لیے گزشتہ ماہ ہی امریکی صدر جو بائیڈن نے بندوقوں سے متعلق اصلاحات کے ایک بڑے وفاقی قانون پر دستخط کیے تھے۔
نیویارک کے بفلو میں ایک بندوق بردار نے خریداروں پر فائرنگ کر کے 10 افراد کو ہلاک کر دیا تھا، جسے نسل پرستانہ تشدد قرار دیا گیا۔ اسی واقعے کے بعد حزب اختلاف اور حکمراں جماعت کے امریکی قانون سازوں نے بندوقوں پر کنٹرول سے متعلق ایک دو طرفہ معاہدے پر اتفاق کیا تھا۔
بفلو کے واقعے کے دو ہفتے بعد ہی ٹیکساس کے ایک اسکول میں ایک شوٹر نے 19 بچوں اور دو اساتذہ کو ہلاک کر دیا تھا۔
دنیا کے دیگر امیر ممالک کی بہ نسبت امریکہ میں بندوق سے ہلاکتیں بہت زیادہ ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر سن 2019 میں امریکہ میں ہر ایک لاکھ میں سے 4.12 افراد بندوق سے ہلاک ہوئے جب کہ کینیڈا میں صرف 0.5 افراد ہی ہلاک ہوئے۔
ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف، روئٹرز)