امریکہ نے سوڈان کے لئے نئی پالیسی جاری کردی
19 اکتوبر 2009سوڈان سے متعلق نئی امریکی پالیسی کا مقصد 2005ء کے امن معاہدے کا نفاذ یقینی بنانا ہے۔ ساتھ ہی واشنگٹن حکومت یہ اطمینان بھی چاہتی ہے کہ سوڈان دہشت گردوں کے لئے محفوظ پناہ گاہ نہ بننے پائے۔
سوڈان کے لئے نئی پالیسی کے اجراء کے موقع پر امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا کہ دارفور میں ابھی تک مقامی آبادی کی نسل کُشی جاری ہے۔ ہلیری کلنٹن نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ واشنگٹن انتظامیہ خرطوم حکام کے ساتھ وسیع تر رابطے اور خوشگوار مذاکرات کے ذریعے نئی پالیسی کے نتائج حاصل کرنا چاہتی ہے۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس مقصد کے لئے محض باتوں سے کام نہیں چلے گا۔
ہلیری کلنٹن نے کہا کہ سوڈان پر پابندیوں یا اسے مراعات دیے جانے کا فیصلہ وہاں ہونے والی قابل تصدیق تبدیلیوں کی بنیاد پر کیا جائے گا۔ امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سوڈان میں کسی بھی فریق کی جانب سے امن معاہدے سے انحراف پر واشنگٹن حکومت اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے دباؤ بڑھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے اوباما انتظامیہ سوڈان میں آئندہ سال ہونے والے انتخابات کے شفاف ہونے کو بنیاد بنا سکتی ہے۔
یہ انتخابات 2005ء میں طے پانے والے جامع امن معاہدے CPA کے تحت کرائے جائیں گے۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ یہ انتخابات پہلے ہی دو مرتبہ مؤخر ہو چکے ہیں، جس کی وجہ خرطوم حکومت اور جنوب کے سابق باغیوں کی تنظیم پیپلز لبریشن موومنٹ کے درمیان مردم شماری اور نئے انتخابی قانون پر پائے جانے والے اختلاف تھے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبررساں ادارے AFP کو بتایا ہے کہ امریکی سفارت کار خرطوم حکام کے ساتھ بات چیت کریں گے تاہم براہ راست صدر عمر البشیر سے مذاکرات نہیں کریں گے، جنہیں دارفور میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر جنگی جرائم کے الزامات کا سامنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عمرالبشیر کو اپنے لئے کسی اچھے وکیل کا انتخاب کر کے الزامات کا سامنا کرنا چاہئے۔
اُدھر صدر عمر البشیر کے ایک سینئر مشیر غازی صلاالدین نے اوباما انتظامیہ کی جانب سے سوڈان سے متعلق امریکی پالیسی میں تبدیلی کا خیرمقدم کیا ہے۔ صلاالدین نے کہا ہے کہ گزشتہ پالیسیوں کے مقابلے میں نئی پالیسی مثبت نکات پر مشتمل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حکمت عملی شراکت پر مبنی ہے اور اس میں سوڈان کو تنہا کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔
سوڈانی صدر عمر البشیر کے خلاف رواں برس مارچ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت ICC نے جنگی جرائم کے الزام میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے تھے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: کشور مصطفیٰ