امریکہ: ڈونلڈ ٹرمپ اب ایک نئی فرد جرم کی زد میں
28 اگست 2024
ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکہ میں 2020 کے صدارتی انتخابات، جس میں وہ جو بائیڈن سے ہار گئے تھے، کے نتائج کو تبدیل کرنے کی کوششوں پر منگل کو ایک نئی فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ نظرثانی شدہ فرد جرم 36 صفحات پر مشتمل ہے اور صدارتی استثنیٰ سے متعلق امریکی سپریم کورٹ کے فیصلے سے متعلق کلیدی متن کو نئے فرد جرم سے ہٹا دیا گیا ہے۔
ٹرمپ کو سابق صدر کے طورپر استثنٰی حاصل ہے، امریکی سپریم کورٹ
ڈونلڈ ٹرمپ پر فرد جرم عائد کر دی گئی
امریکی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ سابق صدور کو ان کے خلاف مجرمانہ مقدمہ چلانے سے وسیع استثنیٰ حاصل ہے۔ لیکن استغاثہ نے نظر ثانی شدہ فرد جرم میں اس کے خلاف دلائل دیے ہیں۔
تازہ فردِ جرم، جسے 45 سے کم کرکے 36 صفحات پر محیط کردی گئی ہے، میں ٹرمپ کے خلاف وہی چار الزامات برقرار رکھے گئے ہیں، جیسا کہ سابقہ فرد جرم میں تھے، لیکن اعلیٰ عدالت کے صدارتی استثنیٰ کے فیصلے سے ممکنہ طور پر متاثر ہونے والے مواد کو ہٹا دیا گیا ہے۔
تاہم، اس میں اسی بنیادی نکتے کو برقرار رکھا گیا ہے کہ ٹرمپ 2020 میں ہار گئے تھے لیکن انتخابی نتائج کو تبدیل کرکے "اقتدار میں رہنے کے لیے پرعزم تھے"۔
'مردہ گھوڑے میں جان ڈالنے کی کوشش'
اس اقدام پر ردعمل میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یہ مردہ گھوڑے میں جان ڈالنے کی کوشش ہے اور اس فرد جرم کو مسترد کردیا جانا چاہیے۔
سابق صدر ٹرمپ نے نئے فرد جرم کو "مایوسی کا عمل" قرار دیا جو ان کے بقول انہیں "نشانہ بنانے کی کوششوں" کا حصہ ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق اس بات کا کوئی امکان نہیں کہ مقدمے کی کارروائی نومبر میں ہونے والے صدارتی الیکشن سے پہلے ہو سکے گی اور ٹرمپ جیت گئے تو وہ محکمہ انصاف پر زور دیں گے کہ مقدمہ ہی ختم کردیا جائے۔
نئی فرد جرم کتنی اہم ہے؟
سپریم کورٹ نے جولائی میں فیصلہ دیا تھا کہ سابق صدور کو وسیع استثنیٰ حاصل ہے اور ان کے خلاف عہدے پر رہتے ہوئے کیے گئے سرکاری کاموں کے لیے مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا۔
تاہم، غیر سرکاری کارروائیوں کے لیے سابق صدور کے خلاف مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔
اس فیصلے نے سابق صدر کے خلاف کسی کارروائی پر سوالیہ نشان کھڑے کردیے۔
ٹرمپ پر فرد جرم عائد کرنے کی نئی کوششیں ٹرمپ اور سابق صدر کے وکلاء کے خلاف الزامات عائد کرنے والے اسپیشل کونسل جیک اسمتھ کے اس بیان کے بعد سامنے آئی ہیں کہ وہ پری ٹرائل کارروائیوں کے لیے ایک شیڈول دائر کرنے جا رہے ہیں۔
پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ محکمہ انصاف ٹرمپ کی پیشی پر زور نہیں دے گا اور ٹرمپ کے وکیل سے مشاورت کرکے مشترکہ تجاویز سامنے لائے گا کہ مقدمے میں پیشرفت کیسے کی جاسکتی ہے۔
ج ا ⁄ ص ز (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)