امریکہ کا مشرق وسطیٰ میں اضافی جنگی طیارے بھیجنے کا اعلان
3 اگست 2024امریکی محمکہ دفاع پینٹاگون کی ڈپٹی پریس سیکریٹری سبرینا سنگھ نے جمعے کو ایک پریس کانفرنس میں کہا، ''محکمہ دفاع ایران یا ایرانی شراکت داروں اور اس کی پراکسیوں کی طرف سے علاقائی کشیدگی کے امکانات کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرتا رہے گا۔ وزیر دفاع نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے ہولناک حملے کے بعد سے امریکہ خطے میں اپنے اہلکاروں اور مفادات کا تحفظ کرتا رہے گا، جس میں اسرائیل کے دفاع کے لیے ہماری آہنی وابستگی بھی شامل ہے۔‘‘
سنگھ نے مزید کہا کہ وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اضافی طور پر بیلسٹک اور دفاعی صلاحیت والے کروز میزائلوں کو یورپ اور مشرق وسطیٰ میں منتقل کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
امریکہ کا یہ بیان تہران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ اور بیروت میں حزب اللہ کے کمانڈر فواد شکر کی چند روز قبل ہلاکت کے بعد سامنے آیا ہے۔ ان دونوں ہلاکتوں کے بعد ایران اور اس کے علاقائی اتحادیوں نے جوابی کارروائی کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے، جس سے مشرق وسطیٰ میں مزید کشیدگی کے خدشات پیدا ہو چکے ہیں۔
اگر ایران نے حملہ کیا تو اسرائیل'پیچھے نہیں‘ ہٹے گا
دوسری جانب اسرائیل میں سلامتی کے ایک اعلیٰ مشیر نے جمعے کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے حملہ کیا تو اسرائیل ''پیچھے نہیں ہٹے گا۔‘‘
اسماعیل ہنیہ کو جمعے کے روز قطر کے دارالحکومت دوحہ میں سپرد خاک کیا گیا تھا، جہاں وہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے تھے۔
اسرائیل کے قومی سلامتی کے مشیر سخی ہنیگبی نے موجودہ کشیدگی کا موازنہ اپریل کے حالات سے کیا، جب ایران نے اسرائیل پر تقریباً 330 ڈرونز، نیچی پرواز کرنے والے کروز اور بیلسٹک میزائلوں سے حملہ کیا تھا۔
سخی ہنیگبی کا جرمنی کے بِلڈ اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ تب اسرائیل نے امریکہ اور اپنے دیگر اتحادیوں کی درخواست پر اپنا ردعمل روک دیا تھا۔
اس اسرائیلی عہدیدار کا مزید کہنا تھا، ''یہ اب ایک نئی صورت حال ہے۔ آپ خود کو ایک بار روک سکتے ہیں، دو بار نہیں۔‘‘سخی ہنیگبی کا ایران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہنا تھا، ''اسرائیل پر حملہ ایک ایسی چیز ہے، جس کی انہیں بہت تکلیف دہ قیمت ادا کرنا پڑے گی۔ مجھے امید ہے کہ وہ ایسا نہیں کریں گے۔ یہ ایک غلطی ہو گی۔ اسرائیل بہت مضبوط ہے۔‘‘ لیکن ہنیگبی نے یہ بھی کہا کہ وہ نہیں مانتے کہ ایران ''بڑے پیمانے پر ایک مکمل جنگ‘‘ چاہتا ہے۔
ایران اور حماس نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہرایا ہے لیکن اسرائیل نے ابھی تک نہ تو اس کی تصدیق اور نہ ہی تردید کی ہے۔
الاقصیٰ مسجد کے امام کی گرفتاری
دریں اثنا اسرائیلی پولیس نے یروشلم کی مسجد اقصیٰ کے امام کو حماس کے مقتول رہنما اسماعیل ہنیہ کے لیے دعا کرنے پر عارضی طور پر حراست میں لے لیا تھا۔ ان کے وکیل نے بتایا کہ پولیس افسران 85 سالہ عالم عکرمہ صبری کو نماز جمعہ کے بعد چند گھنٹوں کے لیے لے گئے تھے۔
امام عکرمہ صبری کے وکیل کے مطابق اسرائیلی حکام نے ان سے پوچھ گچھ کے بعد انہیں اس شرط پر رہا کیا ہے کہ وہ آٹھ اگست تک مسجد اقصیٰ میں داخل نہیں ہوں گے۔
غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک کم از کم 39,550 افراد ہلاک اور 91,128 زخمی ہو چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے جبکہ قریب 10 ہزار فلسطینی ابھی تک لاپتہ ہیں۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق ملبے تلے دبے فلسطینیوں کی حقیقی تعداد بھی اب تک کے اندازوں سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے ایک دہشت گردانہ حملے میں قریب 12 سو اسرائیلی شہریوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیل نے غزہ میں بڑی فضائی اور زمینی عسکری کارروائیوں کا آغاز کر دیا تھا۔ اسرائیلی فوج کی ان کارروائیوں کے نتیجے میں بڑی تعداد میں عام شہریوں کی ہلاکتوں اور غزہ میں شہری ڈھانچے کی بڑے پیمانے پر تباہی کے پیش نظر اسرائیل کو عالمی سطح پر تنقید کا سامنا ہے۔
ا ا / ش ر، ع س (ڈی پی اے، اے ایف پی، روئٹرز)