1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی اسکولوں میں مسلح گارڈز تعینات کیے جائیں، این آر اے

22 دسمبر 2012

امریکا کے ایک پرائمری اسکول میں فائرنگ کی ایک کارروائی کے بعد ’پرو۔گن لابی‘ امریکی نینشل رائفل ایسوسی ایشن نے اپنی خاموشی توڑتے ہوئے تجویز کیا ہے کہ سخت قانون سازی کے بجائے ہر اسکول میں مسلح پولیس فورس تعینات کی جائے۔

https://p.dw.com/p/177qS
تصویر: AP

جمعہ کو واشنگٹن ڈی سی میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران نیشنل رائفل ایسوسی ایشن NRA کے ایگزیکٹیو نائب صدر اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر وین لاپیئر نے ایک طویل تقریر میں اس حوالے سے ممکنہ قانون سازی کی مخالفت کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ملکی سیاستدان نیو ٹاؤن کے سانحے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

با اثر پرو۔ گن لابی NRA سے وابستہ وین لاپیئر کا کہنا تھا، ’’ ایک بُرے مسلح شخص کو صرف ایک اچھا مسلح شخص ہی روک سکتا ہے۔‘‘

Trauer Newtown Attentat Schule
لواحقین ابھی تک سوگوار ہیںتصویر: Getty Images

ہر اسکول میں مسلح پولیس کی تعیناتی

وین لاپیئر نے نیو ٹاؤن سانحہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ تشدد کا سبق دینے والی ویڈیو گیمز، ہالی ووڈ اور میڈیا بھی نیو ٹاؤن قتل عام کا ذمہ دار بنتا ہے۔ انہوں نے قانون دانوں پر زور دیا کہ تمام اسکولوں میں مسلح پولیس فورس تعینات کی جائے، ’’ میں آج کانگریس پر زور دیتا ہوں کہ اس حوالے سے فوری عمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک کے ہر اسکول میں مسلح پولیس افسران کو تعینات کر دیا جائے۔‘‘

وین لاپیئر نے کہا کہ ان کا ادارہ سیکورٹی اہلکاروں کی تربیت کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ این آر اے اس حوالے سے اپنے تجربے اور علم کو بروئے کار لاتے ہوئے اسکولوں کے لیے بہترین فورس تیار کر سکتا ہے۔ اپنی اس طویل تقریر کے دوران انہوں نے میڈیا کو سوال کرنے کی اجازت نہیں دی۔

وین لاپیئر کو اپنی اس تقریر کے دوران دو مرتبہ اس وقت رکنا پڑا، جب اس نیوز کانفرنس میں شامل کچھ افراد نے ان کے خلاف نعرہ بازی کی اور کہا کہ این آر اے ان کے بچوں کی اموات کا ذمہ دار ہے۔

جوابی ردعمل

USA Obama und Biden Erklärung zum Waffenrecht
امریکی صدر باراک اوباماتصویر: Reuters

نیشنل رائفل ایسوسی ایشن کی اس نیوز کانفرنس کے ردعمل میں نیو یارک کے میئر مائیکل بلومبرگ نے این آر اے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ امریکا کو ایک ایسی جگہ بنا دینا چاہتے ہیں، جہاں ہر کسی کے پاس اسلحہ ہو اور کوئی محفوظ مقام باقی نہ رہے۔

نیو ٹاؤن میں گزشتہ جمعے کے دن سنڈی ہک اسکول میں ایک نوعمر حملہ آور کی کارروائی کے نتیجے میں بیس بچے جبکہ اسکول میں کام کرنے والی چھ خواتین ماری گئی تھیں۔ اگرچہ امریکا میں ایسے پُر تشدد واقعات پہلے بھی رونما ہو چکے ہیں تاہم بالخصوص اس واقعہ میں معصوم بچوں کی ہلاکت کے نتیجے میں صدر اوباما کی انتظامیہ پر دباؤ بڑھ گیا ہے کہ وہ ملک میں فروغ پاتے ہوئے گن کلچر پر قابو پانے کے لیے جامع قانون سازی کریں تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات کی روک تھام ممکن بنائی جا سکے۔

اس حوالے سے امریکی صدر نے بظاہر قانون سازی کی حمایت کرتے ہوئے کیلی فورنیا کی سینیٹر ڈایان فائن سٹائن کو خطرناک ہتھیاروں سے متعلق قانوی بل تیار کرنے کی ہدایات کی ہیں۔ بندوقوں کے حوالے سے سخت قانون متعارف کروانے کی حامی خاتون سینیٹر فائن سٹائن کا کہنا ہے کہ آئندہ برس جب کانگریس کا پہلا اجلاس منعقد کیا جائے گا تو وہ اس حوالے سے ابتدائی مسودہ تیار کر چکی ہوں گی۔ امریکی صدر باراک اوباما نے کہہ دیا ہے کہ اس حوالے سے ابتدائی مسودہء قانون جنوری تک تیار کر لیا جائے۔

نیو ٹاؤن کے ہلاک شدگان کے لیے سوگ

Trauer Newtown Attentat Schule
تدفین کا عمل جمعہ کو بھی جاری رہاتصویر: picture-alliance/dpa

نینشل رائفل ایسوسی ایشن کی طرف سے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں، جب نیوٹاؤن واقعے میں ہلاک ہونے والے بچوں کے گھر والوں نے ایک غیر سرکاری سوگواری تقریب میں خاموشی اختیار کی۔

نیوٹاؤن میں جمعہ کے دن ٹھیک صبح نو بج کر تیس منٹ پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ گزشتہ جمعے کے دن بیس سالہ ایڈم لانزا نے اسی وقت اس اسکول میں داخل ہو کر فائرنگ کی تھی۔

اس موقع پر نیوٹاؤن کے چرچ میں 26 مرتبہ بیل بجا کر ہلاک شدگان کی یاد کو تازہ کیا گیا۔ امریکی حکام کے مطابق امریکی صدر باراک اوباما نے بھی اس موقع پر وائٹ ہاؤس میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی اور اپنے ٹویٹ میں ہلاک شدگان کو خراج عقیدت پیش کیا۔

(ab/ia (dpa, AFP, AP, Reuters