امریکی انتخابات میں مداخلت کے کوئی ثبوت نہیں، روس
31 اکتوبر 2017روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے ایک مرتبہ پھر ایسے الزامات کو مسترد کیا ہے کہ امریکا میں گزشتہ برس ہونے والے صدارتی انتخابات میں ان کے ملک نے دخل اندازی کی تھی۔ انٹرفیکس نیوز ایجنسی کے مطابق ماسکو میں کاروباری شخصیات کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران لاوروف کا کہنا تھا، ’’آپ جانتے ہیں کہ بغیر کسی ثبوت کے روس پر امریکی انتخابات میں مداخلت کرنے کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔ یہ صرف امریکا میں ہی نہیں ہو رہا بلکہ کئی یورپی ملکوں میں بھی ایسا ہی کیا جا رہا ہے۔‘‘
’روسی وکیل نے ٹرمپ کے بیٹے سے کلنٹن سے متعلق وعدہ کیا تھا‘
ان الزامات کے حوالے سے روسی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ’’یہ سب کچھ واشنگٹن میں روسی خطرے سے نمٹنے کے تناظر میں کیا جا رہا ہے‘‘ تاکہ یورپ میں روسی تجارتی مفادات کو نقصان پہنچایا جا سکے۔ روسی وزیر خارجہ کا امریکا پر مزید الزامات عائد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ واشنگٹن کی ماسکو کے خلاف حالیہ پابندیوں کا مقصد روسی اسلحے کی برآمدات کو کم کرنا اور انرجی سیکٹر کو کمزور بنانا ہے تاکہ وہ خود اس سے فائدہ حاصل کر سکے۔
گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق قریبی رفیق پال مانافورٹ اور ان کے ایک کاروباری پارٹنر پر امریکا کے خلاف سازش اور منی لانڈرنگ کے الزامات کے تحت فرد جرم عائد کر دی گئی۔ مانافورٹ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے سربراہ بھی رہے تھے۔
میری شکست میں جیمز کومی اور پوٹن کا ہاتھ ہے، کلنٹن
پال مانافورٹ اور رِک گیٹس پر لگائے گئے الزامات میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر کئی ملین ڈالر کی آمدنی کو چھپانے کی کوشش کی، جو انہوں نے یوکرائن کے سابق سیاستدان وکٹر یانوکووچ اور ان کی ماسکو نواز سیاسی جماعت کے لیے کام کرتے ہوئے کمائے تھے۔
سن دو ہزار سولہ کے امریکی صدارتی انتخابات کی مہم کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ پر یہ الزامات بھی عائد کیے جاتے رہے ہیں کہ انہیں مبینہ طور پر روس کی حمایت حاصل رہی تھی، جس کا مقصد یہ تھا کہ ریپبلکن امیدوار ٹرمپ کی حریف ڈیموکریٹ خاتون امیدوار اور سابقہ خاتون اول ہلیری کلنٹن کی ساکھ کو نقصان پہنچایا جائے۔ ان الزامات کی نہ صرف روس بلکہ امریکی صدر ٹرمپ بھی تردید کرتے آئے ہیں۔