نیٹو سربراہی اجلاس ختم، امریکا کی اتحادی ممالک کو شاباش
12 جولائی 2018نیٹو سربراہی اجلاس کے دوسرے اور اختتامی روز صدر ٹرمپ نے پیشگوئی کی ہے کہ تہران حکومت خود پر عائد اقتصادی پابندیوں کے تناظر میں مذاکرات کا مطالبہ کر سکتی ہے۔
ٹرمپ کا یہ تبصرہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی انتظامیہ نے نیٹو اجلاس میں اپنے یورپی اتحادیوں پر ایران کی وہ تمام فنڈنگ ختم کرنے پر زور دیا ہے جس کی مدد سے تہران مشرق وسطیٰ اور دیگر علاقوں میں عدم استحکام پیدا کر سکتا ہے۔
ٹرمپ نے نیٹو اجلاس میں یہ بھی کہا کہ ایران پہلے کے مقابلے میں امریکا کا زیادہ احترام کرنے لگا ہے۔ انہوں نے یہ پیشگوئی بھی کی تہران حکومت خود پر عائد اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کے لیے مذاکرات کا مطالبہ بھی کرے گی۔
ادھر امریکا کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اتحادی ممالک سے کہا ہے کہ وہ ایران پر امریکی پابندیوں کے نفاذ میں تعاون کریں۔ پومپیو نے یہ بات یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا موگرینی کے ساتھ ہونے والی ملاقات سے قبل کی۔ پومپیو کا کہنا تھا کہ تہران حکومت اقوام متحدہ کی قرارداد کے منافی مشرق وسطیٰ میں اسلحے کی فروخت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں ہونے والے نیٹو کے دو روزہ اجلاس کے دوسرے روز ٹرمپ نے کہا کہ تنظیم کے رکن ممالک اپنے اپنے دفاعی اخراجات میں اضافے پر رضامند ہو گئے ہیں۔ اس سمٹ میں دفاعی بجٹ سے متعلق رکن ملکوں کی رائے منقسم تھی۔ ٹرمپ نے کہا کہ یہ اتفاق رائے اس وقت ممکن ہوا، جب انہوں نے اپنے بار بار کے مطالبات سے امریکی اتحادیوں کو بحرانی مذاکرات پر مجبور کر دیا۔ یہ شرح ہر ملک کی مجموعی قومی پیداوار کے دو فیصد کے برابر ہو گی۔
روس اور امریکا کے مابین تعلقات پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ جس بہترین معاہدے کی خواہش کر سکتے ہیں، وہ ایک ایسا معاہدہ ہو سکتا ہے، جس کے ذریعے دنیا جوہری ہتھیاروں سے پاک ہو جائے۔
نیٹو سمٹ کے خاتمے پر امریکی وزیر دفاع جیمس میٹس نے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کو امریکا کی سو فیصد مکمل حمایت کا یقین دلاتے ہوئے کہا ہے کہ دو روزہ سمٹ کے بعد نیٹو زیادہ مضبوط بن کر ابھرا ہے۔ میٹس کا کہنا تھا کہ اجلاس کی کامیابی کا سہرا اتحادی ممالک کی متعارف کردہ اصلاحات اور اُن وعدوں کے سر جاتا ہے جو ان ممالک نے مشترکہ دفاع کے لیے ایک دوسرے سے کیے ہیں۔
ص ح / ع ق / نیوز ایجنسی