امریکی ایٹمی پلانٹ زلزلے سے بال بال بچا
9 ستمبر 2011یہ بات امریکہ میں جوہری سلامتی کے ادارے NRC کے ایک ترجمان نے بتائی ہے۔ تاہم امریکہ میں گیس اور بجلی فراہم کرنے والے ادارے ڈومینین ریسورسز نے اِس جوہری ریگولیٹری کمیشن کو بتایا ہے کہ اُس کے زیر انتظام ری ایکٹرز محفوظ ہیں اور وہ اگلے مہینے اِس بات کے شواہد پیش کر دے گی۔
امریکہ میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے کہ ایک جوہری پلانٹ کو اُس کے ڈیزائن میں دیے گئے پیمانوں سے زیادہ کے زلزلے کے جھٹکے برداشت کرنا پڑ ے ہیں۔
ڈومینین ریسورسز عنقریب ریاست ورجینیا میں واقع اپنا یہ نارتھ اینا پلانٹ دوبارہ چالو کرنا چاہتی ہے، جو زلزلے کے مرکز سے صرف بارہ میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ لیکن اِسے چالُو کرنے سے پہلے ضروری ہے کہ NRC اُسے اِس کی اجازت دے۔ گزشتہ ماہ کے زلزلے میں اِس جوہری پلانٹ کو لگنے والے زور دار جھٹکوں کے بعد NRC اِسے دوبارہ کام کرنے کی اجازت دینے کے معاملے میں زیادہ سے زیادہ احتیاط برتنا چاہتا ہے۔ اِسی سلسلے میں دونوں اداروں کے درمیان ایک اجلاس منعقد ہوا جو تین گھنٹوں تک جاری رہا اور جس میں دونوں اداروں کے ایک ایک درجن سرکردہ نمائندے شریک ہوئے۔
دونوں اداروں نے نارتھ اینا جوہری پلانٹ کے مفصل معائنے کیے ہیں لیکن اُنہیں ایسے کوئی آثار نہیں ملے ہیں، جن سے پتہ چلتا ہو کہ زلزلے کے جھٹکوں سے اِس جوہری پلانٹ کو کوئی بڑا نقصان پہنچا ہے۔ ابھی ان دونوں اداروں نے یہی کہا ہے کہ وہ اس پلانٹ کی جانچ پڑتال کا سلسلہ بدستور جاری رکھیں گے۔
ڈومینین ریسورسز نے زلزلے کے کچھ ماہرین کی آراء پر مبنی ایک رپورٹ بھی جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اِس پاور پلانٹ کو بلا خوف و خطر دوبارہ چالُو کیا جا سکتا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اِس پلانٹ کے ایک ری ایکٹر میں تمام تیاریاں بائیس ستمبر تک مکمل ہو جائیں گی اور پھر اُسے کسی بھی وقت دوبارہ چلایا جا سکے گا۔
واضح رہے کہ چھ ماہ قبل جاپان میں زلزلے اور سُونامی کے نتیجے میں فوکوشیما کے جوہری پاور پلانٹ کو پہنچنے والے نقصان کے بعد پوری دُنیا میں ایٹمی بجلی گھروں کو درپیش خطرات کو ترجیحی اہمیت دی جانے لگی ہے۔
NRC کا کہنا ہے کہ وہ اِس سال کے اواخر میں تمام 104 امریکی جوہری پاور پلانٹس کو یہ ہدایات جاری کرنے والی ہے کہ وہ زلزلے کی صورت میں اپنے پلانٹس کی سلامتی کے نظاموں کی ایک بار پھر اچھی طرح سے جانچ پڑتال کریں۔ بتایا گیا ہے کہ یہ ایک پیچیدہ عمل ہو گا، جس میں دو سال تک کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: حماد کیانی