1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی کے مرکزی بینک کی پہلی خاتون سربراہ

9 جون 2023

ترکی کے مرکزی بینک کی سربراہ اب حفیظے گئے ایرکان بن گئی ہیں، جو ماضی میں امریکی بینک گولڈمین ساکس میں ایگزیکٹیو رہ چُکی ہیں۔

https://p.dw.com/p/4SOQJ
Hafize Gaye Erkan
تصویر: ANKA

ترکی کے مرکزی بینک کی سربراہی اب گولڈمین ساکس کی سابق مینیجنگ ڈائریکٹر حفیظے گے ایرکان کے پاس ہے۔ دریں اثناء بینک آف امریکہ کی سرپرست تنظیم میرل لینچ کے سابق ماہر اقتصادیات مہمت شمشیک کو ترکی کا وزیر خزانہ مقرر کر دیا گیا ہے۔

ترکی کے حال ہی میں  دوبارہ منتخب ہونے والے صدر رجب طیب ایردوآن نے وال اسٹریٹ کی ایک سابق ایگزیکٹیو کو ملک کے مرکزی بینک کی سربراہی کے لیے مقرر کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ایردوآن کے اس اقدام کو برسوں کی بلند افراطِ زر اور گرتی ہوئی لیرا کے قدر کے بعد ترکی کی قدامت پسند اقتصادی پالیسیوں میں ایک ممکنہ تبدیلی کی نشاندہی سمجھا جا رہا ہے۔

ترکی کی سیاحت کی صنعت روس اور یوکرین کی جنگ سے متاثر

ایردوآن نے جمعے کو امریکہ کی مشہور پرنسٹن یونیورسٹی سے تعلیم یافتہ حفیظے گے ایرکان کو اپنے مرکزی بینک کی نئی گورنر مقرر کرنے کا اعلان کیا۔ ایرکان ایک امریکی انویسٹمنٹ بینک گولڈمین ساکس میں منیجنگ ڈائریکٹر رہ چکی ہیں اور بعد ازاں انہوں نے 2021 ء میں چھ ماہ سان فرانسسکو میں قائم فرسٹ ریپبلک بینک میں بھی کام کیا، جہاں وہ  شریک سی ای او کے عہدے پر فائز تھیں۔ ایردوآن نے ساتھ ہی بینک آف امریکہ کی سرپرست تنظیم میرل لینچ کے سابق ماہر اقتصادیات مہمت سمسیک کو ترکی کا وزیر خزانہ مقرر کر دیا ہے۔

Türkische Zentralbank
ترک سنٹرل بینکتصویر: Imago/Zuma Press

تجزیہ کاروں کی نظریں معاشی آرتھوڈوکس کی طرف

ایردوآن نے گزشتہ ہفتے کے روز اپنی نئی کابینہ متعارف کروائی جس میں بین الاقوامی شہرت یافتہ سابق میرل لینچ ماہر اقتصادیات مہمت سمسیک بھی شامل تھے جو وزیر خزانہ کے طور پر ایردوآن کی اقتصادی پالیسیوں کی مخالفت کرنے کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔

 اعلیٰ مالیاتی عہدوں پر ان تقرریوں کو بہت سے تجزیہ کار اس بات کے اشارے کے طور پر دیکھ رہے ہیں کہ ایردوآن ایسی پالیسیوں کو ترک کرنے کی طرف بڑھ رہے ہیں جنہیں پہلے ''غیر روایتی‘‘ جاتا رہا جاتا رہا ہے۔

رجب طیب ایردوآن ایک ایسے وقت پر تیسری بار ملکی صدر منتخب ہوئے ہیں جب ایشیا اور یورپ کے سنگم پر واقع ملک ترکی میں ہوش ربا مہنگائی کی وجہ سے عام زندگی گزارنے کے اخراجات کا ایک بڑا بحران پیدا ہو چُکا ہے۔ ترکی میں مہنگائی کی شرح گزشتہ اکتوبر میں حیران کن حد تک بڑھ کر 85 فیصد تک پہنچ گئی۔

Türkei, Symbolfoto: Währung Türkische Lira
ترکی شدید مہنگائی کی زد میںتصویر: Getty Images/C. Mc Grath

ناقدین ایردوآن کی پیداوار میں اضافے کے لیے شرح سود میں ہنگامہ خیز کمی کی پالیسی کو ملک کے سیاسی بحران کی وجہ قرار دیتے ہوئے ان پر الزام عائد کرتے ہیں جو روایتی اقتصادی حکمت کے خلاف ہے۔

ترکی میں گیمنگ سیکٹر کا بوم

رواں ہفتے بدھ کو لیرا کی قدر کے دوبارہ گرنے کے بعد، سمسیک نے ٹویٹر پیغام میں لکھا، ''ہماری فوری ترجیح اپنی ٹیم کو مضبوط کرنا اور ایک قابل اعتماد پروگرام ڈیزائن کرنا ہے۔‘‘سابق ماہر اقتصادیات مہمت سمسیک کو ترکی کا وزیر خزانہ مقرر کر دیا ہے۔

نئے وزیر خزانہ نے مزید کہا، ''جب ہم ملکی اور بین الاقوامی چیلنجز سے گزرتے ہیں، تو ہم پیشن گوئی کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے قواعد پر مبنی پالیسی سازی کے لیے اپنے عزم کی تصدیق کرتے ہیں۔‘‘

سمسیک کا مزید کہنا تھا،'' گرچہ یہ کوئی شارٹ کٹ یا فوری اصلاحات نہیں ہیں، لیکن یقین جانیے کہ ہمارا تجربہ، علم اور لگن ہمیں آگے آنے والی ممکنہ رکاوٹوں پر قابو پانے میں مدد دے گا۔‘‘

ک م/ ع ب(روئٹرز،اے ایف پی)