امریکی خاتون کی ایران سے رہائی
15 ستمبر 2010ایرانی حکام نے ایک سال قید میں رکھنے کے بعد منگل کے دن سارہ شرود کو رہا کر دیا تھا، جس کے بعد وہ ایک خصوصی پرواز کے ذریعے عمان پہنچا دی گئی تھیں۔ سارہ اور ان کے دو ساتھیوں شین بوئراورجوش فاٹل کو اکتیس جولائی سن 2009ء میں ایرانی سکیورٹی فورسز نے اس وقت گرفتار کیا تھا، جب وہ عراق سے ایرانی سرحد میں داخل ہوئے۔
ایرانی حکام کے مطابق یہ افراد غیر قانونی طور پرایران میں داخل ہوئے ہیں اور یہ جاسوس ہیں جبکہ گرفتار شدگان کے مطابق وہ کوہ پیمائی کے دوران غلطی سے ایرانی سرحد عبور کر گئے تھے۔
عمان پہنچنے پر بتیس سالہ شرود نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا،’’ میں صرف یہ کہنا چاہتی ہوں کہ میری کوشش ہو گی کہ میرے دیگر ساتھی بھی رہا کر دئے جائیں کیونکہ ان کے بغیر میں آزادی کی خوشی نہیں منا سکوں گی۔ وہ مزید قید میں رہنے کے مستحق نہیں ہیں۔‘‘
امریکی صدر باراک اوباما کی طرف سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا،’’ میں شرود کی رہائی پر بہت خوش ہوں کیونکہ جلد ہی وہ اپنے گھر والوں کے ساتھ ہو گی۔‘‘ امریکی صدر نے تاہم کہا کہ اگرچہ سارہ تو رہا ہو گئی ہیں لیکن ان کے دو ساتھی ابھی تک قید میں ہیں اور انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا ہے۔ اوباما نے امید ظاہر کی کہ ایرانی حکومت بوئراور فاٹل کے علاوہ ان تمام امریکیوں کو بھی رہا کر دے گی جو وہاں قید یا لاپتہ ہیں۔
مسقط کے حکام نے بتایا ہے کہ عمان کے سلطان کے ذاتی طیارے پر شرود مسقط پہنچیں، جہاں ان کی والدہ نورا اور ماموں کے علاوہ امریکی سفیر رچرڈ شمیئر نے ان کا استقبال کیا۔ عمان میں امریکی سفارتخانے نے بتایا ہے کہ منگل کی رات شرود مسقط میں ہی قیام پذیر رہیں گی۔
اطلاعات کے مطابق ایرانی حکام نے شرود کو پانچ لاکھ ڈالر کی ضمانت پر رہا کیا ہے، جو عمان میں ایران کے سرکاری بینک میں جمع کروائی جا چکی ہے تاہم امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان پی جے کراؤلی نے کہا ہے کہ واشنگٹن حکومت نے شرودکی رہائی کے لئے کوئی مالی ضمانت نہیں دی ہے۔
دوسری طرف ایرانی وکیل استغاثہ عباس جعفری دولت آبادی نے کہا کہ بوئراور فیٹل کی حراستی مدت میں دوماہ کی توسیع کردی گئی ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عدنان اسحاق