امریکی دفاعی بجٹ اور گوانتنامو بے کے قیدیوں کا مستقبل
27 دسمبر 2013بجٹ پر دستخط کے بعد اپنے اہل خانہ کے ہمراہ ہوائی میں چھٹیوں پر جانے والے صدر باراک اوباما نے دفاعی بل کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ڈیفیس اتھرائزیشن ایکٹ کے تحت گوانتانامو بے کے حراستی مرکز سے قیدیوں کا انخلا جلد ممکن ہو سکے گا۔ ان کا کہنا تھا، ’مجھے خوشی ہے کہ یہ قانون انتظامیہ کو زیادہ لچک فراہم کرتا ہے، تاکہ وہ گوانتانامو کے قیدیوں کو دیگر ممالک منتقل کر پائیں اور کانگریس کے ساتھ بات چیت کی جا سکے، جس سے اس حراستی مرکز کی بندش ممکن ہو سکے گی۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر اوباما کی مخالفت کے باوجود اس قانون میں گوانتانامو بے کے قیدیوں کی امریکا منتقلی پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ صدر اوباما نے مزید کہا، ’اس حراستی مرکز کے کام کرتے رہنے سے ہمارے وسائل کا ضیاع، ہمارے اہم اتحادیوں سے ہمارے تعلقات میں خرابی اور انتہاپسندوں کی جانب سے تشدد میں اضافے جیسے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔‘
صدر اوباما نے زور دے کر کہا کہ کانگریس نے گوانتانامو بے کے قیدیوں کی امریکا منتقلی پر پابندی عائد کر دی ہے، حالانکہ انہیں وفاقی عدالتوں میں پیش کیا جا سکتا تھا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ امریکی قانون سازوں کو اس حراستی مرکز کی بندش کے سلسلے میں مزید کام کرنا چاہیے۔
’انتظامیہ کو یہ اختیار ہونا چاہیے کہ وہ یہ طے کرے کہ گوانتانامو بے کے قیدیوں کو کب اور کہاں کسی عدالت میں پیش کیا جانا چاہیے۔‘ گوانتنامو بے کی قید میں اِس وقت مختلف ممالک کے 158 قیدی موجود ہیں۔ امریکا نے قانون سازی سے قبل دو دو قیدی سوڈان، سعودی عرب اور الجزائر منتقل کیے تھے۔
اس دفاعی بجٹ میں فوجی اخراجات کی مد میں 552.1 بلین ڈالر رکھے گئے ہیں جب کہ افغانستان سمیت بیرون ممالک جاری فوجی سرگرمیاں پر ساڑھے اسی بلین ڈالر کا سرمایہ رکھا گیا ہے۔
اس بل کے تحت امریکی فوجیوں کی تنخواہ میں ایک فیصد اضافے کے ساتھ ساتھ پینٹاگون کو پابند بنایا گیا ہے کہ وہ فوج میں جنسی حملوں جیسے مسئلے کے خاتمے کے لیے اصلاحات کرے۔