1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی سفارتخانے کی یروشلم منتقلی پر مظاہرے، 41 افراد ہلاک

14 مئی 2018

تل ابیب میں واقع امریکی سفارتخانہ آج پیر 14 مئی کو یروشلم منتقل کر دیا گیا۔ اس تناظر میں ایک خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ بھی شریک ہوئیں۔

https://p.dw.com/p/2xfR8
Proteste im Gazastreifen an der Grenze zu Israel
تصویر: Reuters/M. Salem

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے اسرائیلی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ چودہ مئی بروز پیر اسرائیل میں واقع امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کر دیا گیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس متنازعہ فیصلے پر عملدرآمد کیے جانے پر فلسطین میں بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ فلسطینی مشرقی یروشلم کو اپنی مستقبل کی ریاست کا دارالحکومت قرار دیتے ہیں جبکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ پورا یروشلم اسرائیل کا ’اٹوٹ انگ‘ ہے۔

امریکا کا اپنے سفارت خانے کی مئی میں یروشلم منتقلی کا ارادہ

امریکی سفارت خانے کی یروشلم منتقلی، روڈ سائن لگ گئے

اسرائیل اپنا موقف واضح کرے، جرمن وزیر خارجہ

بتایا گیا ہے کہ اسرائیل میں امریکی سفارتخانے کی منتقلی پر ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور سینیئر مشیر جیرڈ کوشنر اور ٹرمپ کی صاحبزادی ایوانکا ٹرمپ بھی شریک ہوئیں۔ اس تقریب میں تقریباﹰ آٹھ سو شخصیات کو مدعو کیا گیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ اس تقریب کے دوران ویڈیو لنک سے خطاب کیا۔

اس موقع پر فلسطین میں مغربی اردن اور غزہ پٹی میں مظاہرے بھی کیے جا رہے ہیں۔ غزہ کے طبی حکام نے بتایا ہے کہ غزہ پٹی میں ہونے والے مظاہروں کے دوران بھڑکنے والے تشدد میں اکتالیس فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ان مظاہرین نے اسرائیل میں داخل ہونے کی کوشش کی تو اسرائیلی فورسز نے فائرنگ کر دی۔ غزہ حکام نے کہا ہے کہ اس تشدد کی وجہ سے پانچ سو افراد زخمی بھی ہو چکے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ برس اعلان کیا تھا کہ وہ اسرائیلی میں امریکی سفارتخانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کر دیں گے۔ اس فیصلے سے واشنگٹن حکومت کی اسرائیل فلسطینی تنازعے پر غیر جانبداریت ختم ہو گئی، جس پر امریکا کے متعدد اتحادی ممالک نے تحفظات کا اظہار بھی کیا تھا۔ یورپی یونین نے اس امریکی فیصلے پر سخت تنقید بھی کی ہے۔ اسرائیل کے قیام کے 70 برس مکمل ہونے کے موقع پر امریکی سفارتخانے کو یروشلم منتقل کیا جا رہا ہے۔

مقامی میڈیا نے اسرائیلی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ پیر کے دن ہونے والی تقریب میں امریکی سفارتخانہ یروشلم میں پہلے سے واقع قونصل خانے میں منتقل کیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یروشلم میں امریکی سفارتخانے کی باقاعدہ عمارت کی تعمیر کے لیے ایک بڑی جگہ کا انتخاب کیا جائے گا اور تمام انتظامی معاملات نمٹانے کے بعد تل ابیب سے امریکی سفارتخانے کو مکمل طور پر یروشلم منتقل کر دیا جائے گا۔

اسرائیل نے 1967 کی جنگ میں مشرقی یروشلم پر قبضہ کیا تھا۔ بعد ازاں اس مقبوضہ علاقے کو اسرائیل کا حصہ بنا لیا گیا تھا تاہم بین الاقوامی کمیونٹی نے کبھی بھی مشرقی یروشلم کو اسرائیل کا حصہ تصور نہیں کیا بلکہ اسے مقبوضہ علاقہ ہی قرار دیا جاتا ہے۔

سن انیس سو ترانوے میں اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے مابین معاہدوں کے مطابق یروشلم کے مستقبل کا فیصلہ امن مذاکرات کے آخری مراحل میں کیا جانا ہے۔ تاہم اسرائیل اور فلسطینی حکام کے مابین یہ امن عمل تعطل کا شکار ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ مقبوضہ یروشلم میں یہودی آباد کاری بھی ہے۔

مشرقی یروشلم پر قبضہ کرنے کے بعد اسرائیل اس متنازعہ علاقے میں درجنوں بستیاں کا تعمیر کر چکا ہے، جہاں تقریبا دو لاکھ یہودیوں کو آباد کیا جا چکا ہے۔ بین الاقوامی قوانین کے تحت ان بستیوں کو غیرقانونی قرار دیا جاتا ہے تاہم اسرائیلی حکومت انہیں جائز قرار دیتی ہے۔

ع ب / ا ع / خبر رساں ادارے