امریکی صدارتی انتخابات: ٹرمپ اور ہیرس میں گرما گرم مباحثہ
11 ستمبر 2024تقریباﹰ 90 منٹ کے اس مباحثے کو اے بی سی نیوز نے ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر کیا۔ جولائی میں صدر جو بائیڈن کے ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدواری سے دستبردار ہونے، جس کے بعد نائب صدر ہیرس کو پارٹی کی قیادت سونپ دی گئی تھی، کے بعد یہ پہلا مباحثہ تھا۔
مباحثہ شروع ہونے سے قبل ہیرس اور ٹرمپ نے غیر متوقع طور پر ہاتھ ملائے، جب کہ مصافحے کے لیے پہلے ہاتھ ہیرس نے بڑھایا۔
امریکہ کا روسی میڈیا پر انتخابات میں مداخلت کا الزام
ٹرمپ اور کملا ہیرس کی ہیکنگ میں 'ایران ملوث' ہے، امریکہ
مباحثہ شروع ہونے کے بعد ہیرس نے اپنے ریپبلکن حریف پر تنقید کا آغاز کرنے میں کوئی وقت ضائع نہیں کیا اور ٹرمپ پر الزام عائد کیا کہ وہ 'گریٹ ڈپریشن کے بعد بدترین بے روزگاری‘ کے ساتھ ساتھ 'صدی میں صحت عامہ کی بدترین وبا‘ اور 'خانہ جنگی کے بعد ہماری جمہوریت پر بدترین حملے‘ کو پیچھے چھوڑ کر گئے تھے۔
ہیرس نے اپنے آپ کو ایک ایسی رہنما کے طور پر پیش کیا جس نے ٹرمپ کا پیچھے چھوڑا ہوا 'گند‘ صاف کیا۔
اس کے جواب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ گزشتہ چند سال میں امریکیوں کو مہنگائی کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ میرے دور میں متوسط طبقہ خوشحال تھا لیکن بائیڈن اور ہیرس نے اب ملک کو تباہ کردیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میرے دور حکومت میں افراط زر نہیں تھا، ان کے دور میں افراط زر سب سے زیادہ ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ کملا ہیرس نے جوبائیڈن کے معاشی پلان کی کاپی کی ہے، ان کے پاس معیشت کی بہتری کے لیے کوئی پلان نہیں ہے۔
کامیابی کے دعوے
بحث ختم ہونے کے چند منٹوں کے اندرہی، دونوں رہنماؤں کی ٹیموں نے بیانات جاری کیے جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ان کا امیدوار واضح طور پر جیت گیا۔
ہیرس کی ٹیم کے ترجمان جین او میلے ڈلن نے کہا۔ "ڈونلڈ ٹرمپ مکمل طور پر متضاد تھے، وہ غصے میں تھے اور جھنجھلاہٹ کا شکار تھے۔"
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے 6 جنوری 2021 کو کیپیٹل ہل پر ہونے والے تشدد پر کوئی افسوس ظاہر نہیں کیا، "ان گنت جھوٹ" بولے، اور "امریکیوں کی روزمرہ کی ضروریات کے لیے صفر منصوبہ پیش کیا"۔
ٹرمپ کی ٹیم نے کہا کہ ان کے امیدوار نے "مباحثے میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔"
ٹرمپ کی ٹیم کے نمائندوں کرس لا سیویٹا اور سوسی وائلز نے کہا کہ ٹرمپ نے "امریکہ کے بارے میں ایک جرات مندانہ وژن" پیش کیا اور یہ کہ وہ کس طرح "اپنی پہلی مدت کی کامیابیوں کو آگے بڑھاتے رہیں گے"۔
انہوں نے کہا، " ہیرس، جو بائیڈن کی جابرانہ حکومتی پالیسیوں کی سیاہ یاد دہانی تھیں جسے وہ جاری رکھنا چاہتی ہیں"۔
مباحثے کے دوران ٹرمپ نے ایک بار پھر 2020 کے انتخابات میں اپنی شکست کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے اس بات کا بھی اظہار کیا کہ گذشتہ برسوں کے دوران ان کے خلاف کی جانے والی تنقید کی وجہ سے انہوں نے'تقریباﹰ سر میں گولی‘ کھائی ہے۔
اسرائیل کے متعلق دونوں امیدواروں نے کیا کہا؟
مباحثے کے دوران ٹرمپ نے ہیرس پر الزام عائد کیا کہ وہ اسرائیل کی حمایت کرنے میں ناکام رہی ہیں جو امریکہ کا ایک اہم اتحادی ہے۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ "وہ اسرائیل سے نفرت کرتی ہیں۔"
ڈونلڈ ٹرمپ نے یہاں تک کہا کہ اگر کملا ہیرس صدر بن گئیں، تو ان کی صدارت کے دوران "اسرائیل دو سال کے اندر ختم ہو جائے گا۔"
ڈیموکریٹک نائب صدر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کا یہ الزام کہ وہ اسرائیل سے نفرت کرتی ہیں "بالکل غلط" ہے اور انہوں نے اپنی پوری زندگی اور کیریئر میں ہمیشہ اس ملک کی حمایت کی ہے۔
مڈل کلاس طبقے کی بہتری کے دعوے
کملا ہیرس نے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ مڈل کلاس طبقے کی بہتری کے لیے آوازا ٹھائی ہے، اور ہم ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں واپس نہیں جانا چاہتے۔
ہیرس نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں ہرطرف افراتفری تھی، امریکی چاہتے ہیں کہ ملک کو متحد کرنے کی ضرورت ہے۔
صدارتی مباحثے میں اپنی بات رکھتے ہوئے ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ گزشتہ چند سال میں امریکیوں کو مہنگائی کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ میرے دور میں متوسط طبقہ خوشحال تھا لیکن بائیڈن اور کملا نے اب ملک کو تباہ کردیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ کملا ہیرس نے جوبائیڈن کے معاشی پلان کی نقل کی ہے، ان کے پاس معیشت کی بہتری کے لیے کوئی پلان نہیں ہے۔
ج ا ⁄ ص ز( اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)