امریکی صدارتی انتخابات: ٹرمپ اوربائیڈن کے مابین زوردار تکرار
23 اکتوبر 2020نیش ویل میں منعقدہ آخری صدارتی مباحثے میں ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار جو بائیڈن نے کورونا وائرس سے نمٹنے میں ٹرمپ کے طریقہ کار کو ایک بار پھر سخت تنقید کا نشانہ بنایا دوسری طرف ٹرمپ نے بائیڈن اور ان کے خاندان پر بدعنوانی کے الزامات عائد کیے۔
امریکا میں کورونا وائر س سے اب تک دو لاکھ 28 ہزار سے زائدافراد کی موت ہوچکی ہے جبکہ 86 لاکھ سے زائد افراد اس وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔ گزشتہ ماہ دونوں صدارتی امیدواروں کے درمیان ہونے والی بحث کے بعد سے اب تک 16 ہزار سے زائد امریکی ہلاک ہوچکے ہیں۔
'لوگ تو مرنا سیکھ رہے ہیں'
جو بائیڈن نے الزام لگایا کہ اس وبا کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورت حال کو سنبھالنے میں ٹرمپ انتظامیہ پوری طرح نا کام ثابت ہوئی ہے اور ”جو کوئی بھی اتنی بڑی تعداد میں اموات کے لیے ذمہ دار ہے اسے امریکا کا صدر نہیں رہنا چاہیے۔ ٹرمپ اس کی ذمہ داری قبول نہیں کررہے ہیں۔"
ٹرمپ نے اس کے جواب میں کہا” میں ذمہ داری قبول کرتا ہوں لیکن یہ میرا قصور نہیں کہ کورونا یہاں آیا بلکہ یہ چین کا قصور ہے۔“انہوں نے مزید کہا”اب تیزی تھم گئی ہے اور یہ جلد ہی ختم ہوجائے گی۔ چند ہی ہفتوں میں اس کی ویکسین ہمارے پاس ہوگی اور ہماری فوج اسے لوگوں تک پہنچائے گی۔“
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا”ہمیں اس کے ساتھ جینا ہوگا۔ ہمارے پاس کوئی متبادل نہیں ہے۔ کورونا وائرس سے 99.9 فیصد نوجوان ٹھیک ہوئے ہیں۔ 99 فیصد لوگ صحت یاب ہوجاتے ہیں۔ ہمیں اس پر قابو پانا ہوگا۔ ہم پورے ملک کو بند نہیں رکھ سکتے۔ اگر ہم ایسا کریں گے تو یہ قو م کے مفاد میں درست نہیں ہوگا۔"
بائیڈن نے ٹرمپ کو اس پر آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا”ٹرمپ کہتے ہیں کہ ہمیں اس کے ساتھ جینا ہوگا لیکن لوگ تو مرنا سیکھ رہے ہیں۔"
بائیڈن نے کہا ”اس سال کے اواخر تک امریکا میں دو لاکھ مزید اموات کا خدشہ ہے۔ اگر ہم یہ ماسک پہنتے رہیں گے تو ہم تقریباً ایک لاکھ لوگوں کی زندگی بچالیں گے۔ لیکن ہمارے صدر کے پاس اس کے لیے کوئی جامع منصوبہ نہیں ہے۔"
روس، چین اور بھارت پر حملہ
ماحولیات کے متعلق سوالات کے جواب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الزام لگایا کہ بھارت، چین اور روس فضائی آلودگی پر توجہ نہیں دے رہے ہیں جبکہ امریکا اس پر مکمل توجہ دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا”چین کو دیکھو، وہ کتنا غلیظ ہے۔ روس کو دیکھو، بھارت کودیکھو۔ وہاں ہوا کتنی آلودہ ہے۔"
پیرس ماحولیاتی معاہدے سے امریکا کے الگ ہوجانے کو ایک بار پھر درست ٹھہراتے ہوئے ٹرمپ نے کہا”میں پیرس معاہدے سے اس لیے الگ ہوا کیوں کہ ہمارے ساتھ بہت نامناسب سلوک کیا جارہا تھا۔ میں پیرس معاہدے کی وجہ سے لاکھوں ملازمتوں اور ہزاروں کمپنیوں کی قربانی نہیں دے سکتا۔"
الزامات
قومی سلامتی پر مباحثے کے دوران ٹرمپ اور بائیڈن نے ایک دوسرے پر الزامات لگائے۔
ٹرمپ نے جو بائیڈن کے خاندان پر روس کے ریاستی عہدیداروں سے پیسے لینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ''میں نے روس سے کبھی پیسے نہیں لیے، میں نے روس سے کوئی پیسہ نہیں لیا۔" ٹرمپ نے کہا کہ انھوں نے اپنے دور صدارت میں نیٹو ممالک کو روس سے حفاظت کے لیے رقم جمع کرنے کے لیے رضا مند کیا۔’’روس کے معاملے میں مجھ سے زیادہ سخت کوئی نہیں۔“
انھوں نے جو بائیڈن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا 'وہ آپ کو بہت زیادہ رقم دے رہے تھے اور ممکنہ طور پر ابھی تک دے رہے ہیں۔‘
جس کے جواب میں بائیڈن نے کہا”میں نے کبھی بھی کسی ملک سے ایک پیسہ نہیں لیا۔" انھوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ کو چینیوں سمیت غیر ملکیوں نے مالا مال کیا۔
اس مباحثے کی میزبانی این بی سی نیوز چینل کی صحافی کرسٹن ویلکر نے کی۔ کورونا وائرس کی وجہ سے سوشل ڈسٹینسنگ کے ضابطے پر عمل کرنے کی وجہ سے دونوں صدارتی امیدواروں نے بحث سے پہلے مصافحہ نہیں کیا۔ ویلکر نے فرداً فرداً دونوں امیدواروں سے سوالات پوچھے اور جواب کے لیے انھیں دو دو منٹ کا وقت دیا گیا۔
ج ا / ص ز (روئٹرز)