امریکی صدر جو بائیڈن کورونا وائرس کا شکار ہوگئے
22 جولائی 2022امریکی صدر 79 سالہ جو بائیڈن نے حالانکہ کورونا وائرس سے بچنے کے لیے پہلے ہی دونوں ویکسین کے علاوہ دو بوسٹرڈوز لے رکھے ہیں تاہم اس کے باوجود جمعرات کے روز ان کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے بتایا, "صدر کو کورونا کی بہت معمولی علامات ہیں۔ وہ وائٹ ہاؤس میں قرنطینہ میں رہیں گے لیکن اپنی تمام ذمہ داریاں مکمل طور پرادا کرتے رہیں گے۔"
انہوں نے بتایا کہ صدر بائیڈن وائٹ ہاؤس کے عملے کے ساتھ بذریعہ فون رابطے میں ہیں اور وہ فون اور زوم کے ذریعے اپنی طے شدہ ملاقاتوں میں بھی وائٹ ہاؤس سے شرکت کریں گے۔
وائٹ ہاؤس کی اطلاعات کے مطابق صدر بائیڈن نے پیکسولووڈ نامی دوا اور وائرس کے خلاف دیگر ادویات کا استعمال بھی شروع کر دیا ہے۔
صدر بائیڈن نے سن 2021 میں اپنی صدارتی ذمہ داریاں سنبھالنے سے پہلے ہی کووڈ انیس کے خلاف فائزر ویکسین کی دو خوراکیں لی تھیں اور بعد میں اس برس کے آوائل میں دو بوسٹر شاٹس بھی لگوائے تھے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری جین پیرے نے بتایا کہ صدر اس وقت تک قرنطینہ میں رہیں گے جب تک کہ ان کا ٹیسٹ نگیٹیو نہیں آجاتا۔ انہوں نے بتایا کہ امریکی خاتون اول جل بائیڈن کا ٹیسٹ نگیٹیو آیا ہے۔
دریں اثنا بائیڈن نے کام کرتے ہوئے اپنی ایک تصویر ٹویٹ کی اور کہا کہ وہ "بہت اچھا محسوس کررہے ہیں اور مصروف" ہیں۔ انہوں نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو پیغام بھی جاری کیا ہے۔
قبل ازیں امریکی صدر کے معالج ڈاکٹر کیون اوکونر نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ صدر کو زکام اور تھکاوٹ اور خشک کھانسی کا سامنا ہے۔ ان کی یہ کیفیت گزشتہ شام سے شروع ہوئی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں توقع ہے جو دوائیں وہ استعمال کررہے ہیں ان کا مثبت ردعمل جلد ظاہر ہوگا۔
سابق صدر ٹرمپ بھی کورونا وائرس کا شکار ہوئے تھے
پچھلے دو برسوں کے دوران دنیا بھر کے درجنوں اہم رہنما اور اعلی عہدیداران کووڈ وائرس کا شکار ہوچکے ہیں۔ ان میں فرانس کے صدر ایمانویل ماکروں، برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن اور بائیڈن کے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ شامل ہیں۔
امریکی صدر کی کووڈ ٹیم کے ایک سابق رکن ڈاکٹر ایزیکل ایمانویل نے ایک ٹویٹ میں کہا، ''ماضی میں جب ایک امریکی صدر کووڈ کا شکار ہوئے تھے، اس کے مقابلے میں اس وقت ہم ایک بالکل مختلف صورت حال میں ہیں۔"
اکتوبر 2020 میں جب ٹرمپ میں کووڈ کی علامات کا پتہ چلا تھا اس وقت اس وائرس کے خلاف ویکسین دستیاب نہیں تھے۔ اس وقت جب ان کے خون میں آکسیجن کی مقدار خطرناک حد تک کم ہوگئی تھی اور انہیں ہسپتال میں داخل کرانا پڑا تھا تو انہیں تجرباتی طورپر اینٹی باڈی دوائیں اور اسٹرائیڈ دی گئی تھیں۔
ج ا/ رب (اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز)