امریکی صدر جو بائیڈن کی پہلی پریس کانفرنس
26 مارچ 2021امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات کے روز وائٹ ہاوس میں باضابطہ پہلی پریس کانفرنس کے دوران کورونا وائرس کی وبا، بندوق پر کنٹرول، تارکین وطن اور امریکی معیشت کی تعمیرنو جیسے داخلی موضوعات پر بھی سوالوں کے جواب دیے۔
یکم مئی تک افغانستان سے انخلاء مشکل
جو بائیڈن نے کہا کہ مقررہ تاریخ تک افغانستان سے امریکی افواج کا انخلاء مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں زیادہ عرصے تک رہنے کا ارادہ نہیں ہے لیکن ہم افغانستان کو محفوظ اور منظم انداز میں چھوڑنا چاہتے ہیں۔
امریکی صدر نے کہا”امریکا افغانستان سے ضرور نکلے گا، لیکن سوال یہ ہے کہ ایسا کب ہوسکے گا۔ یکم مئی کی مقررہ تاریخ تک افغانستان سے امریکی افواج کا انخلاء مشکل ہوگا۔"
بائیڈن کا کہنا تھا ”سوال یہ ہے کہ کیسے اور کن حالات میں ہم افغانستان سے نکلنے کے اس سمجھوتے کو پورا کرنے کے قابل ہوں گے جسے صدر ٹرمپ نے طے کیا تھا، اور جو بظاہر لگتا ہے کہ پورا کرنا مشکل ہے۔" تاہم انہوں نے کہا ”وہ آئندہ سال بھی امریکی افواج کی افغانستان میں موجودگی نہیں دیکھتے ہیں۔“
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے یورپ کا دورہ کیا ہے جس کے دوران انہوں نے ان امریکی اتحادیوں سے بات چیت کی، جن کی افغانستان میں افواج موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم افغانستان سے نکلتے ہیں تو ایسا ایک محفوظ اور منظم انداز میں کیا جائے گا۔
چین امریکا کو مات نہیں دے سکے گا
امریکی صدر نے چین کے حوالے سے سوالوں کا جواب دیتے کہا کہ چین کا دنیا کا سب سے دولت مند اور طاقت ور ملک بننے کا خواب ان کے دور میں پورا نہیں ہوگا۔
بائیڈن کا کہنا تھا ”وہ سائنس اور ریسرچ کے میدان میں امریکی سرمایہ کاری میں اضافہ کر کے چین کے اثر کو روکنے کی کوشش کریں گے۔"
بائیڈن نے مزید کہا کہ انہوں نے چین کے صدر شی جن پنگ پر واضح کر دیا ہے کہ امریکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق چین کے ریکارڈ پر مسلسل سوال اٹھاتا رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کا خاتمہ ان کی خارجہ پالیسی کی اہم ترین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ شمالی کوریا کے ساتھ کسی درجے کی سفارت کاری کے لئے تیار ہیں، لیکن اس کا نتیجہ شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام سے الگ ہونے سے مشروط ہوگا۔
مستقبل کے ارادے
صدر نے مستقبل کے اپنے عزائم کا اظہار کرتے ہوئے کہا سن 2024 میں بھی وائٹ ہاوس کے لیے مقابلہ کرنے کا ان کا ارادہ ہے۔
انہوں نے کہا، ”میرا منصوبہ ہے کہ میں دوبارہ الیکشن لڑوں گا، یہ میری توقعات ہیں۔"
جب ایک نامہ نگار نے زور دے کر پوچھا کیا کیا وہ واقعتاً آئندہ بھی صدارتی الیکشن میں مقابلہ کریں گے تو امریکا کے سب سے عمر دراز صدر 78 سالہ بائیڈن نے کہا ”میں قسمت پر یقین رکھتا ہوں۔ میں نے ساڑھے چار برس یا ساڑھے تین برس پہلے یقین کے ساتھ کوئی منصوبہ کبھی نہیں بنا یا۔"
پہلی پریس کانفرنس میں تاخیر کا سبب
صدر بائیڈن، گزشتہ چار عشروں کے دوران، پہلے امریکی صدر ہیں جنہوں نے اپنی صدارت کے ابتدائی سو دنوں کے دوران نیوز میڈیا کے ارکان کے ساتھ باضابطہ سوال و جواب کی کسی نشست کا سامنا نہیں کیا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق بائیڈن چاہتے تھے کہ پہلی باضابطہ پریس کانفرنس سے قبل ریلیف پیکج منظور ہوجائے تاکہ وہ اپنی انتظامیہ کی ایک بڑی حصولیابی کو پیش کرسکیں۔
اپنے ابتدائی کلمات میں صدر بائیڈن نے اپنے ایک اعشاریہ نو ٹریلین ڈالر کے ریلیف پیکج کی کانگریس سے منظوری کا ذکر کیا، جس میں کروڑوں امریکیوں کو بھیجے جانے والا چودہ سو ڈالر کا امدادی چیک بھی شامل ہے۔
انہوں نے امریکہ میں پرانے انفرا سٹرکچر کی بحالی کے لئے تین ٹریلین ڈالر کی تجویز کا بھی ذکر کیا جس میں پرانی، سڑکوں، پلوں اور اس کے ساتھ، بقول ان کے، امریکی معیشت میں ماحول دوست تبدیلیوں کیلئے فنڈنگ شامل ہے۔
ج ا/ ص ز (اے پی، روئٹرز)