امریکی صدر کا دورہ مشرق وُسطیٰ
4 جون 2009امریکی صدر باراک اوباما گزشتہ روز دورہ مشرق وسطیٰ کے پہلے مرحلے میں سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پہنچے تھے۔ سعودی دارالحکومت ریاض کے قریب واقع شاہ عبداللہ کے فارم ہاؤس پر ہونے والی اس ملاقات کے بعد صدر اوباما نے سعودی فرمانروا کی دانشمندی کی تعریف کی جبکہ شاہ عبداللہ نے باراک اوباما کی شخصیت کو منفرد قرار دیا۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق تین گھنٹے تک جاری رہنے والی اس ملاقات میں کئی موضوعات پر بات کی گئی، جن میں مشرق وسطیٰ میں قیام امن، افغانستان اور پاکستان کی صورتحال اور توانائی کے علاوہ ایران کے معاملات شامل تھے۔ جبکہ سعودی عرب کے خبر رساں ادارے SPA کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان عالمی اقتصادی بحران کے علاوہ باہمی تعلقات کو مضبوط کرنے کے معاملات پر بھی گفتگو ہوئی۔
امریکی صدر نے ریاض روانگی سے قبل سعودی عرب کے ساتھ امریکی تعلقات کو بہت اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب امریکہ کی توانائی کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے حوالے سے ایک اہم ساتھی ہے۔ امریکہ اس کی قدر کرتا ہے کیونکہ سعودیہ عرب کے ساتھ اسکے تجارتی تعلقات کے علاوہ اسٹریٹیجک تعلقات بھی ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر اوباما کی جانب سے قاہرہ میں آج متوقع اہم خطاب کے معاملے پر سعودی فرمانروا سے مسلسل مشاورت کی گئی۔ امریکی صدر نے سعودی عرب پہنچنے پر کہا کہ قاہرہ میں خطاب سے قبل اس مقام پر آنا جہاں سے اسلام کا آغاز ہوا اور یہاں کے فرمانروا سے مشاورت بہت اہم ہے۔
امریکی صدر کے اس دورے کو امریکہ اور مسلم دنیا کے مابین تعلقات میں مزید بہتری کے حوالے سے بہت اہم سمجھا جا رہا ہے۔ دریں اثناء ایک عرب ٹیلی وژن چینل نے باراک اوباما کی سعودی عرب آمد کے موقع پر القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کا ایک نیا آڈیو پیغام نشر کیا، جس میں بن لادن نے امریکی صدر پر کڑی تنقید کی ہے۔ القاعدہ کے رہنما نے سوات میں شرعی نظام کے نفاذ کو روکنے اور وہاں فوجی کارروائی پر بھی غصے کا اظہار کیا۔
امریکی صدر باراک اوباما مصر کا دورہ مکمل کرنے کے بعد یورپ روانہ ہو جائیں گے۔ جہاں پہلے وہ جرمنی اور پھر فرانس جائیں گے۔