امریکی فوجیوں کو گھر واپس لانے کا وقت آ گیا، پینٹاگون
15 نومبر 2020امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے نئے سربراہ کرسٹوفر ملر نے ہفتے کے دن اشارہ دیا ہے کہ افغانستان اور عراق سے امریکی فوجیوں کی واپسی میں تیزی لائی جا سکتی ہے۔ مسلح افواج سے اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا، ''ہم نے چیلنجز کا مقابلہ کیا، ہم نے اپنی پوری کوشش کی۔ اب ان کے گھر واپس آنے کا وقت آ چکا ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ''ہم دائمی جنگ کے لوگ نہیں ہیں۔ دائمی جنگ اُس نظریے کے برعکس ہے، جس کے لیے ہم کھڑے ہیں اور جس کے لیے ہمارے آباؤ اجداد نے نے جدوجہد کی۔ تمام جنگوں کا خاتمہ ہونا چاہیے۔‘‘
امریکی محکمہ دفاع کی یہ پالیسی صدر ٹرمپ کی ترجیحات سے عین مطابقت رکھتی ہے۔ وہ بھی امریکی فوجیوں کو کرسمس سے پہلے واپس لانا چاہتے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ کے چار سالہ دور اقتدار میں مِلر چوتھے وزیر دفاع ہیں۔ انہیں صدر ٹرمپ کی انتخابات میں شکست کے دو دن بعد نو نومبر کو پینٹاگون کا نیا سربراہ تعینات کیا گیا۔
کرسٹوفر ملر امریکی اسپیشل فورسز کے سابق آفیسر ہونے کے ساتھ ساتھ انسداد دہشت گردی کے ماہر بھی ہیں۔
قائم مقام امریکی وزیر دفاع کا کسی مخصوص جنگ کا ذکر کیے بغیر کہنا تھا، ''بہت سے لوگ جنگ سے تنگ ہیں، میں بھی انہی میں سے ایک ہوں۔ لیکن یہ ایک نازک مرحلہ ہے، جس میں ہم اپنی کوششوں کو ایک قائدانہ کردار سے معاون کردار میں منتقل کر رہے ہیں۔‘‘
تاہم انہوں نے القاعدہ کے خلاف جنگ کا ذکر بھی کیا، جس کو بنیاد بناتے ہوئے امریکا نے افغانستان اور عراق پر حملے کیے تھے، ''یہ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی۔ ہم القاعدہ کو شکست دینے کے راستے پر ہیں۔‘‘ تاہم انہوں نے کہا، ''امریکا کو ماضی کی اسٹریٹیجک غلطیوں سے گریز کرنا چاہیے۔‘‘
ٹرمپ انتظامیہ کی گزشتہ کئی ماہ سے کوشش ہے کہ افغانستان سے فوجیوں کو جلد از جلد واپس بلایا جائے۔ اس حوالے سے افغان طالبان کے ساتھ اس سال فروری میں امن معاہدہ بھی ہو چکا ہے۔ لیکن امیکا کا یہ بھی کہنا ہے کہ طالبان جب تک اپنے وعدے پورے نہیں کریں گے، افغانستان میں تقریبا پینتالیس سو امریکی فوجی موجود رہیں گے۔ ان فوجیوں کا مقصد افغان سکیورٹی فورسز کو مدد فراہم کرنا ہے۔ ان دنوں افغان طالبان اور کابل حکومت کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔
افغان طالبان اور کابل حکومت کے درمیان امن کی راہ ہموار کرنے کے لیے پاکستان مرکزی ثالث کا کردار ادا کر رہا ہے اور اسی حوالے سے پاکستانی وزیراعظم عمران خان آئندہ ہفتے کابل کا دورہ کریں گے۔
ا ا / ش ج ( اے ایف پی، روئٹرز)