امریکی فیڈرل ریزرو بینک سے بنگلہ دیش کے 100 ملین ڈالر غائب
8 مارچ 2016ایسا شاذو نادر ہی سننے کو ملتا ہے کہ ہیکروں نے امریکی فیڈرل ریزرو بینک آف نیویارک سے کسی ملک کے پسے چرا لیے ہوں لیکن یہ حقیقت ہے کہ اس بینک سے بنگلہ دیش حکومت کے پیسے چوری ہو چکے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ مشتبہ ہیکروں کا تعلق چین سے ہے اور انہوں نے یہ کارروائی پانچ فروری کے روز کی تھی۔
ڈھاکا میں واقع سینٹرل بینک کے عہدے داروں کے مطابق یہ رقم بنگلہ دیش کے امریکا میں کھولے گئے زر مبادلہ کے اکاؤنٹ سے چرائی گئی ہے۔ دوسری جانب امریکی ریزرو بینک، جو کہ بنگلہ دیش کے بینک ریزرو اکاؤنٹ کا انتظام سنبھالے ہوئے ہے، نے ایسی خبروں کی تردید کی ہے کہ ان کا سکیورٹی سسٹم توڑا گیا ہے۔
ڈھاکا میں بنگلہ دیش کے وزیر مالیات اے ایم اے محیط نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے، ’’ہم نے سنا ہے کہ فیڈرل ریزرو بینک آف نیویارک نے مکمل طور پر اس کی ذمے داری لینے سے انکار کر دیا ہے۔ انہیں ایسا کرنے کا حق نہیں پہنچتا۔‘‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ اب بنگلہ دیش حکومت کیا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تو اس بنگلہ دیشی وزیر کا مزید کہنا تھا، ’’ہم ہر صورت اس بینک کے خلاف مقدمہ درج کروائیں گے۔ بنگلہ دیش نے ان کے پاس پیسے رکھوائے تھے اور وہ ہی اس کے ذمے دار ہیں۔‘‘
ایک عہدے دار کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ ڈیٹا ٹریکنگ سے معلوم ہوا ہے کہ رقم غیر قانونی اور آن لائن طریقے سے فلپائن میں ٹرانسفر کی گئی اور بعد ازاں اسے سری لنکا منتقل کر دیا گیا۔
بنگلہ دیش کے سینٹرل بینک نے کہا ہے کہ انہیں چوری شدہ رقم کا کچھ حصہ واپس مل گیا ہے لیکن فلپائن کے حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں تاکہ پتہ چلایا جا سکے کہ اس کارروائی کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے۔ بنگلہ دیشی حکام کے مطابق فلپائن کا اینٹی منی لانڈرنگ کا ادراہ اس سلسلے میں اپنی کاوشیں جاری رکھے ہوئے ہے۔
فیڈرل ریزرو بینک آف نیویارک نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں اس حوالے سے لکھا ہے، ’’ ہیکنگ کی خبروں کے حوالے سے ایسا کوئی بھی ثبوت نہیں ہے کہ فیڈرل ریزرو سسٹم توڑا گیا ہو۔‘‘