1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات

28 جون 2013

اسرائیل کے دورے پر گئے امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے جمعرات کی شب اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات کی۔ بتایا گیا ہے کہ اس ملاقات میں مشرق وسطیٰ میں سلامتی کی صورتحال کا موضوع زیربحث رہا۔

https://p.dw.com/p/18xl6
تصویر: Jacquelyn Martin/AFP/Getty Images

وزیرخارجہ مقرر ہونے کے بعد جان کیری کا اسرائیل کا یہ پانچواں دورہ ہے۔ جمعرات کے روز کیری نے یروشلم کے ایک ہوٹل میں ’ورکنگ ڈنر‘ کے موقع پر تقریبا چار گھنٹے نیتن یاہو کے ساتھ گزارے۔ اسرائیلی وزیراعظم کے بعد اب جان کیری فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس سے بھی ملاقات کریں گے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کیری کی اس دورے میں کوشش ہے کہ وہ اسرائیل اور فلسیطنی انتظامیہ کے درمیان گزشتہ تین برس سے منجمد امن مذاکرات کو دوبارہ شروع کر وائیں۔ تاہم باقاعدہ طور پر نیتن یاہو اور جان کیری کے درمیان ملاقات کی تمام تر تفصیلات ظاہر نہیں کی گئی ہیں۔

اسرائیل سے قبل کیری نے عمان میں اردن کے شاہ عبداللہ سے بھی ملاقات کی تھی۔ اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ امن کے لیے ’سلامتی ایک بنیادی شرط‘ ہے۔ ’امن کا دارومدار سلامتی کی صورتحال پر ہوتا ہے۔ اس کا مدار ہماری اس صلاحیت پر ہوتا ہے کہ ہم اپنا دفاع کر سکتے ہیں۔‘

Weltwirtschaftskongress in Jordanien
جان کیری فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس سے ملاقات کریں گےتصویر: AFP/Getty Images

اس سے قبل ایک اسرائیلی اخبار نے نام ظاہر کیے بغیر نتین یاہو کی کابینہ کے ایک اعلیٰ رکن کے حوالے سے بتایا تھا کہ لیکوڈ پارٹی مغربی کنارے کے تمام علاقے سے دستبردار ہونے کو تیار ہے، اگر اسرائیل کی سلامتی کو ضروریات کو پورا کر دیا جائے۔‘

اے ایف پی کے مطابق امن مذاکرات شروع نہ کرنے پر نیتن یاہو اور امریکی صدر باراک اوباما کے درمیان تعلقات تناؤ کا شکار رہے ہیں، تاہم اب نیتن یاہو یہ سمجھتے ہیں کہ امن مذاکرات کا آغاز اسٹرٹیجک اعتبار سے اسرائیل کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ اسرائیلی وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی یاکو پیری نے فوجی ریڈیو کو دیے اپنے ایک بیان میں کہا، ’نیتن یاہو کو معلوم ہے کہ یہ ایک تکلیف دہ عمل ہو گا کہ متعدد یہودی آبادیوں کو خالی کروانا پڑے گا اور زمین کی لین دین کا عمل ہو گا۔ تاہم وہ ماضی کی نسبت زیادہ تیار ہیں اور اس کی وجوہات نظریاتی اور عملی ہیں۔‘

at7ai (AFP)