امریکی وزیردفاع، دورہ افغانستان پر
7 مارچ 2011اپنے دو روزہ دورے میں وزیر دفاع ان چند افغان علاقوں کا دورہ کریں گے، جہاں مقامی فورسز مسلح فوجی کارروائیوں میں حصہ لے رہی ہیں۔ ان کے دورے کا ایک مقصد رواں سال سے سکیورٹی کی ذمہ داریاں افغان فورسز کو منتقل کیے جانے کی تیاریوں کا جائزہ لینا ہو گا۔
وزیر دفاع نے افغان صدر حامد کرزئی سے ملاقات کے بعد پیر کی شام ایک پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا۔ افغانستان کے غیر اعلانیہ دورے پر گئے امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے بتایا ہے کہ کابل اور واشنگٹن اس پر رضامند ہیں کہ سن 2014 کے مکمل فوجی انخلاء کے بعد بھی امریکی فوج افغانستان میں موجود رہے گی۔ ان کا کہنا تھا ، ’’یہاں افغانستان میں، ہم ابھی سے ایک طویل مدتی سلامتی کی شراکت کے لیے افغان حکومت کے ساتھ بات چیت شروع کر رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’ ہم افغانستان کی مدد کے لیے سن 2014 کے بعد بھی یہاں موجود رہیں گے لیکن ہم اتنی بڑی تعداد میں نہیں ہوں گے جیسا کے اب ہے۔‘‘
افغان صدر سے ملاقات ایک ایسے وقت میں کی جا رہی ہے، جب شمال مشرقی صوبے کنڑ میں نیٹو کی جانب سے سلامتی کے حصول میں معاونت کرنے بین الاقوامی (ISAF) فوج کے ایک فضائی حملے میں نو افغان بچوں کی ہلاکت کی وجہ سے امریکہ اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں تناؤ محسوس کیا جا رہا ہے۔ اس مناسبت سے ایک روز قبل افغان صدر کرزئی نے نیٹو افواج کے سربراہ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس سے کہا تھا کہ ان کی معذرت ناکافی ہے۔ افغان صدر کا کہنا تھا کہ نیٹو کی آئی سیف فوج کی کارروائیوں کے نتیجے میں ہونے والی شہری ہلاکتیں قابل قبول نہیں ہیں۔ سویلین ہلاکتوں پر کابل حکومت اور اس کے مغربی اتحادیوں کے درمیان تعلقات کئی مرتبہ پہلے بھی سرد مہری کا شکار ہو چکے ہیں۔
سویلین ہلاکتوں کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے کابل میں گزشتہ اتوار کو ہزاروں افغان باشندوں نے امریکہ کے خلاف نعرے بازی کی تھی۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: عابد حسین