امریکی ویزا لاٹری سسٹم، صدر ٹرمپ نے مخالفت کر دی
1 نومبر 2017امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے بدھ یکم نومبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا میں مروجہ اس ویزا لاٹری سسٹم پر شدید تنقید کی ہے، جس کے تحت اس ملک کی آبادی میں زیادہ سے زیادہ تنوع اور نسلی کثیرالجہتی کے لیے ہر سال ہزارہا غیر ملکیوں کو امریکا میں آباد ہونے کی اجازت دے دی جاتی ہے۔
امریکی ریاست کیلیفورنیا تارکین وطن دوست ریاست بن گئی
’ویزا لاٹری جیت کر بھی امریکا نہیں پہنچ سکتے‘
ٹرمپ کی سفری پابندیاں نافذ ہو گئیں
تارکین وطن کی آمد سے متعلق اس امریکی نظام کو عرف عام میں ویزا لاٹری سسٹم اور قانونی طور پر ’سماجی تنوع کے لیے ویزا لاٹری پروگرام‘ کہا جاتا ہے۔ صدر ٹرمپ کے مطابق امریکا کو نیو یارک شہر میں ایک نئے دہشت گردانہ حملے کی صورت میں جن ہلاکتوں کا سامنا کرنا پڑا، ان کا سبب بننے والا ملزم اسی لاٹری پروگرام کے تحت امریکا آیا تھا۔
امریکی صدر نے کہا کہ وہ اس ویزا پروگرام کی اس کی موجودہ شکل میں مخالفت کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اس پروگرام کا محور لاٹری یا قرعہ اندازی کے بجائے میرٹ اور درخواست دہندگان کی قابلیت کو بنایا جانا چاہیے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا میں تارکین وطن کے طور پر آنے والے غیر ملکیوں کے لیے اس پروگرام کو میرٹ کی بنیاد پر استوار کرنے کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ اس پروگرام کی موجودہ شکل کے ذمے دار امریکی ڈیموکریٹس ہیں۔ ٹرمپ کا اپنا تعلق امریکی ریبپلکن پارٹی سے ہے۔
روئٹرز کے مطابق ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں لکھا، ’’یہ دہشت گرد ہمارے ملک میں اسی Diversity ویزا لاٹری پروگرام کے تحت آیا تھا۔ چک شومر کا دیا ہوا خوبصورت تحفہ۔ میں میرٹ چاہتا ہوں۔‘‘ ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں چک شومر نامی جس سینیٹر کا حوالہ دیا، وہ امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان پر مشتمل حزب کے سربراہ ہیں۔
صدر ٹرمپ نے یہ ٹویٹ منگل اکتیس اکتوبر کو کیے گئے اس دہشت گردانہ حملے کے پس منظر میں لکھی، جس میں ایک شخص نے نیو یارک میں اپنی پک اپ گاڑی راہ گیروں پر چڑھا دی تھی۔ ملزم نے مبینہ طور پر اس حملے سے قبل ’اللہ اکبر‘ کا نعرہ بھی لگایا تھا۔ ملزم کی عمر انتیس برس بتائی گئی ہے اور تعلق ازبکستان سے۔
سیف اللہ سائپوف نامی یہ ازبک باشندہ دو ہزار گیارہ میں اسی ویزا لاٹری پروگرام کے تحت امریکا پہنچا تھا۔ اس حملے کے دوران ملزم پولیس کی فائرنگ سے زخمی بھی ہو گیا تھا تاہم پولیس اہلکار اسے زندہ گرفتار کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔