امریکی ویزہ پروگرام مزید مشکل، بھارتی کمپنیاں متاثر ہوں گی
19 اپریل 2017امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی ’ویزے کے غلط استعمال‘ سے متعلق ایک فرمان پر دستخط کر دیے ہیں۔ اس طرح غیر ملکی پیشہ ور افراد کے لیے ملازمت کا ویزا حاصل کرنے کا طریقہء کار مزید پیچیدہ بنا دیا جائے گا۔
امریکی صدر نے اپنی انتخابی مہم کے دوران ’امریکا سب سے پہلے‘ کا نعرہ بلند کیا تھا اور یہ اقدام اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اس حوالے سے کون کون سی تبدیلیاں لائی جائیں گی۔ اس حکم نامے میں وزارتوں کو یہ حکم بھی دیا گیا ہے کہ وہ ویزے کی جانچ پڑتال اور تبدیلیوں سے متعلق اپنی اپنی تجاویز پیش کریں۔
امریکا میں ’H-1B‘ ویزہ پروگرام کے تحت سالانہ بنیادوں پر سب سے زیادہ ویزے بھارتی پیشہ ور شہریوں کو فراہم کیے جاتے ہیں اور اندازوں کے مطابق بھارتی شہری ہی اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔
نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی ویزہ پروگرام میں تبدیلیاں بھارت کی ٹاٹا کنسلٹنسی سروسز لمیٹڈ اور اس جیسی دیگر کمپنیوں کو متاثر کر سکتی ہیں کیوں کہ یہ کمپنیاں امریکی کمپنیوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں اور ان کے مشترکہ پروگرامز کے تحت ہزاروں بھارتی امریکا میں ملازمت کرتے ہیں۔ تاہم ابھی تک ان میں سے کسی بھی کمپنی نے میڈیا کے سامنے کوئی بیان نہیں دیا۔
ویزہ مسئلے کے علاوہ امریکی صدر نے حکومتی اداروں کو یہ بھی کہا ہے کہ وہ ضروری ساز و سامان کی خرید و فروخت میں سب سے پہلے امریکی کمپنیوں کو ترجیح دیں، خاص طور پر امریکی اسٹیل کمپنیوں کو۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا، ’’اس اقدام کے ساتھ ہم دنیا کو یہ طاقتور اشارہ بھیجنا چاہتے ہیں کہ ہم اپنے کاریگروں کا دفاع کریں گے، ہم اپنی ملازمتوں کو تحفظ فراہم کریں گے اور آخر کار امریکا کو سب پر مقدم رکھا جائے گا۔‘‘