امریکی پالیسی میں تبدیلی ’اعلان جنگ‘ ہے، حماس
7 دسمبر 2017فلسطینیوں کے بااثر گروپ حماس نے جمعے کے روز سے اسرائیل کے خلاف تیسری ’انتفادہ تحریک‘ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جمعرات کو غزہ میں بات چیت کرتے ہوئے اسماعیل ہنیہ کا کہنا تھا، ’’ہمیں صہیونی دشمن کے خلاف انتفادہ شروع کرنے کی اپیل اور اس کے لیے کام کرنا ہوگا۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت تک ’مزاحمت جاری رکھی جائے، جب تک ٹرمپ اور قابض طاقتوں کو احساس نہیں ہو جاتا کہ انہوں نے یہ غلط فیصلہ کیا ہے‘۔ ٹوئٹر پر بھی ایک پیغام جاری کرتے ہوئے حماس نے اس امریکی فیصلے کو ’اعلان جنگ‘ قرار دیا ہے۔
یروشلم: امریکی صدر کا اعلان اور عالمی ردعمل
دریں اثناء فلسطینی اتھارٹی نے مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں عام ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ فلسطین میں آج بھی امریکی پالیسی میں تبدیلی کے خلاف مظاہرے جاری ہیں جب کہ تمام تر دکانیں اور اسکول بند رکھے گئے ہیں۔ گزشتہ روز مشرقی یروشلم میں دس فلسطینیوں کو پرتشدد احتجاج کی وجہ سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے حقیقت کو تسلیم کیا ہے۔ انہوں نے یہ بیان ویانا میں ایک کانفرنس میں شرکت کے دوران دیا ہے۔ ترک وزیراعظم علی بن یلدرم نے کہا ہے کہ امریکا نے ’اس بم کی پِن کھینج دی ہے، جو خطے میں پھٹنے کے لیے تیار ہے‘۔ انہوں نے واشنگٹن حکومت سے یہ فیصلہ واپس لینے کی اپیل کی ہے۔
یورپ کے اٹھائیس رکنی اتحاد یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا موگیرینی نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کا یہ فیصلہ ’ہمیں ماضی کے تاریک دور میں واپس بھیج سکتا ہے‘۔
یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہیں، ٹرمپ
ادھر اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ کئی دیگر ممالک کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں، جو ٹرمپ جیسا فیصلہ کریں گے، ’’ہم پہلے سے ہی کئی دیگر ممالک کے ساتھ رابطے میں ہیں، جو اسی طرح کا فیصلہ کریں گے۔ اور مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکی سفارت خانہ منتقل ہونے کے بعد کئی ممالک اپنے سفارت خانے یروشلم منتقل کر دیں گے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’یہ صرف وقت کا سوال ہے۔‘‘