امریکی پالیسیوں کے جواب میں ڈیل سے علیحدہ ہو سکتے ہیں، ایران
15 اگست 2017ایرانی صدر حسن روحانی نے جوہری معاہدے سے دستبرداری ہونے سے خبردار کیا ہے۔ روحانی نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکا اسی طرح پابندیوں اور دباؤ کے طریقہ کار پر عمل کرتا رہا تو تہران حکومت جوہری معاہدے سے الگ ہونے کا فیصلہ آسانی کے ساتھ چند گھنٹوں میں ہی کر سکتی ہے۔ روحانی کے مطابق ڈیل سے دستبردار ہو کر دوبارہ سابقہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہونا کوئی مشکل امر نہیں ہے۔
ایرانی پارلیمان نے میزائل پروگرام کا بجٹ بڑھا دیا
حسن روحانی کی دوسری مدتِ صدارت کا آغاز ہو گیا
نئی امریکی پابندیاں جوہری معاہدے کی خلاف ورزی ہیں، ایران
ایران اور سعودی عرب کے مابین تعلقات میں بہتری کے اشارے
حسن روحانی نے مزید کہا کہ ایران کے لیے ماضی کی صورتحال کو اپنانا کوئی مشکل نہیں ہے۔ اعتدال پسند ایرانی صدر کے مطابق ان کے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ نے جوہری معاہدہ ختم کرنے کی دھمکی دے کر دنیا کو دکھایا ہے کہ وہ ’ایک اچھے ساتھی‘ قرار نہیں دیے جا سکتے۔
ایرانی صدر نے واضح انداز میں کہا کہ گزشتہ مہینوں کے دوران دنیا نے دیکھا ہے کہ امریکا نے جوہری معاہدے کے تناظر میں کیے گئے وعدوں کی بار بار خلاف ورزی کی ہے۔ روحانی نے ان خیالات کا اظہار ملکی ٹیلی ویژن پر قوم کے نام خطاب میں کیا۔
اپنی تقریر میں روحانی نے واضح کیا کہ یہ بات طے ہے کہ پابندیوں کی پالیسیوں سے ماضی میں ناکامی کے سوائے کچھ بھی حاصل نہیں کیا گیا ہے اور اسی باعث سابقہ امریکی انتظامیہ نے مذاکرات کے عمل کا انتخاب کیا تھا۔ روحانی نے کہا کہ امریکی پابندیوں کے حوالے سے ایران کو فیصلہ کرنے میں ہفتے یا مہینے درکار نہیں ہوں گے بلکہ چند گھنٹوں اور ایک دو ایام میں کی بات ہو گی۔
ایرانی صدر کا یہ بیان گزشتہ ماہ امریکی کانگریس کی جانب سے عائد کی جانے والی نئی پابندیوں کے تناظر میں ہے۔ امریکی کانگریس کے مطابق ایران کا میزائل سازی کا پروگرام ڈیل کے منافی ہے۔ یہ بھی اہم ہے کہ ایرانی پارلیمنٹ نے تیرہ اگست کو ملکی میزائل پروگرام کے لیے پانچ ملین ڈالر سے زائد کے اضافی فنڈ کی منظوری دی ہے۔ ایران کا میزائل پروگرام پاسدارانِ انقلاب کی زیرنگرانی آگے بڑھایا جا رہا ہے۔