’امریکی ڈرون‘ کی فوٹیج، ایرانی ٹی وی پر
9 دسمبر 2011رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں ہفتے کے آغاز پر یہ طیارہ ملک کے شمال مشرقی علاقے میں ’بہت اندر‘ تک گھس آیا تھا، جبکہ ملکی حدود کی خلاف ورزی پر امریکہ سے سفارتی سطح پر شکایت بھی گئی ہے۔
دو منٹ سے زائد دورانیے کی اس ویڈیو فوٹیج میں ایرانی فوجی اہلکاروں کو اس جاسوس طیارے کا معائنہ کرتے دکھایا گیا ہے۔ سرکاری ٹی وی کی اس فوٹیج میں بظاہر آر کیو 170 سینٹینل نامی یہ جاسوس طیارہ درست حالت میں دکھائی دے رہا ہے۔
ایرانی انقلابی گارڈز کے ایروسپیس ڈویژن کے سربراہ جنرل عمی علی حاجی زادہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس جاسوس طیارے کو ایک ’الیکٹرونک گھات‘ لگا کر قبضے میں کیا گیا، جس کی وجہ سے اسے کم سے کم نقصان پہنچا۔
سرکاری ٹی وی کے مطابق اس طیارے کو قبضے میں لینے کے لیے گارڈز اور ایران کی ریگولر آرمی نے مشترکہ کارروائی کی۔
مبصرین کا کہنا ہےکہ اس فوٹیج کا مقصد امریکی طیارے کو مار گرانے کے دعوے کی تصدیق کے ساتھ ساتھ پروپیگنڈا بھی ہے، کیونکہ فوٹیج میں جہاز کے نیچے کی جانب لٹکائے گئے امریکی جھنڈے میں ستاروں کی جگہ پر انسانی کھوپڑیاں نظر آ رہی ہیں۔ اس کے علاوہ ایک بینر بھی آویزاں ہے، جس پر سوالیہ نشان کے ساتھ تحریر ہے، ’امریکہ یہ حرکت نہیں کر سکتا‘۔
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے ایک ترجمان نے اس فوٹیج کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ فوجی حکام اس فوٹیج کا جائزہ لے رہے ہیں۔ تاہم ترجمان نے اس بابت مزید تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں۔ ’’ہم اس طرح کے مشنز اور اس طرح کی صلاحیتوں کے حوالے سے بات نہیں کریں گے۔‘‘
واضح رہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان سفارتی تعلقات قائم نہیں ہیں، اس لیے تہران میں سوئس سفارتخانہ امریکہ اور ایران کے درمیان سفارتی رابطے کی خدمات سرانجام دیتا ہے۔ جمعرات کے روز تہران حکومت نے سوئس سفیر کو طلب کر کے ایرانی سرحدی حدود کی خلاف ورزی پر امریکہ کے خلاف احتجاج کیا۔ سرکاری ٹی وی کے مطابق تہران حکومت نے اس حوالے سے امریکہ سے جواب اور معاوضے کا مطالبہ کیا ہے۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: امجد علی