امریکی کمپنیوں کی جاسوسی، چینی فوجیوں پر فرد جرم عائد
20 مئی 2014امریکی ریاست پینسلوانیا میں مغربی پِٹس برگ کی عدالت میں ہیکنگ کے حوالے سے مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔ یہ علاقہ امریکا میں اسٹیل انڈسٹری کا دِل خیال کیا جاتا ہے۔ استغاثہ کے مطابق چینی فوجیوں کی جانب سے ہیکنگ کا سلسلہ سن 2006 سے شروع تھا۔ امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کو جو چینی مطلوب ہیں، اُن کے ناموں کا بھی اعلان کر دیا گیا ہے۔ ان میں وانگ ڈونگ، سَن کائیلانگ، وین شِنیُو، ہوانگ ژینیُو، اور گُو چُنہوئی شامل ہیں۔ ان سب کا تعلق چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے یونٹ 61398 سے ہے۔
واشنگٹن سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ان چینی فوجی اہلکاروں نے چند امریکی کمپنیوں کی ویب سائٹس کی ہیکنگ کر کے ایک نیوکلیئر پلانٹ کے ڈیزائن، سولر مینوفیکچرنگ اور دیگر خفیہ معلومات تک رسائی کی کوشش کی تھی۔ چینی حکومت نے ان الزامات کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے ان کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ اس طرح دونوں ملکوں کے مابین اعتماد کو نقصان پہنچے گا۔ چینی وزارت خارجہ نے ایک چینی امریکی انٹرنیٹ ورکنگ گروپ کی مشترکہ کارروائی معطل کرنے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔
امریکی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے چینی فوجیوں پو فردِ جرم عائد کیے جانے کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ پریس کانفرنس میں ہولڈر نے کہا کہ جب کوئی غیر ملکی قوم اپنی فوج یا دوسرے خفیہ ذرائع استعمال کر کے کسی اعلیٰ امریکی ایگزیکٹو یا کسی کارپوریشن یا ادارے کے تجارتی راز یا حساس کاروباری معلومات اس مقصد کے لیے حاصل کرے کہ وہ اِن سے فائدہ اٹھا سکے، تو یہ بہت ہی پریشان کن صورت حال ہے اور یہ حد سے گزر جانے والا عمل ہے۔
امریکی دفتر استغاثہ کے مطابق ہیکنگ سے متاثر ہونے والی کمپنیاں ریاست پینسلوانیا کے شہر پِٹس برگ کے قرب و جوار میں قائم ہیں۔ اِن کا تعلق جوہری توانائی، دھات کاری، اور شمسی توانائی کی صنعت سے ہے۔ جن کمپنیوں کو ٹارگٹ کیا گیا ہے، اُن میں الکوا، الگہنی ٹیکنالوجیز، یونائیٹڈ اسٹیٹس اسٹیل کارپوریشن، ویسٹنگ ہاؤس الیکٹرک کمپنی، سولر ورلڈ اے جی کی ایک ذیلی کمپنی شامل ہے۔ ان کمپنیوں کے علاوہ ایک اسٹیل ورکرز یونین کی ویب سائٹ کو بھی ہیک کیا گیا۔ اس مناسبت سے امریکی وزارت انصاف نے بھی تصدیقی بیان جاری کر دیا ہے۔
گرینڈ جیوری کی جانب سے چینی فوجیوں پر فرد جرم عائد کرنے کے حوالے سے سائبر جاسوسی کی زد میں آنے والی ایک دو کمپنیوں نے اپنا ردعمل بھی ظاہر کیا ہے۔ سولر ورلڈ کے چیف ایگزیکٹو افیسر فرینک ایسبیک نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس عمل سے ظاہر ہوا ہے کہ امریکی حکومت عملی اقدامات کر رہی ہے اور ہیکنگ کے عمل کی فوجداری قانون کے تحت تفتیش کی جا رہی ہے۔ یونائیٹڈ اسٹیٹس اسٹیل کارپوریشن نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ الکوا کی ترجمان مونیکا اوربے نے کہا، ’’مٹیریل معلومات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔‘‘