امن نوبل انعام ، ’تیانمن سکوائر کے مقتولین کے نام ‘
11 اکتوبر 2010لِیُو ژياؤبو پہلے چینی باشندے ہیں، جنہیں امن کا نوبل انعام دیا جا رہا ہے۔ ان کا شمار چين ميں اصلاحات اور انسانی حقوق کے زبردست حامیوں میں ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے 2008ء میں اصلاحات کے مطالبات پر مبنی ’چارٹر آٹھ‘ نامی منشور بھی تیار کیا تھا، جس کی پاداش میں وہ گیارہ سال کی سزائے قید کاٹ رہے ہیں۔
انسانی حقوق کے لئےکام کرنے والے ایک امریکی گروپ ’ ہیومن رائٹس ان چائنا‘ نے ژياؤبو کی اہلیہ لی یو شیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ لِیُو ژیاؤبو نے یہ انعام 4 جون 1989ء میں بیجنگ میں جمہوریت کے نام پر اپنی جانوں کی قربانی دینے والوں کے نام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرامن مظاہرہ کرنے والے طلبہ نے یہ قربانی امن، آزادی اور جمہوریت کے لئے دی تھی۔ ژياؤبوکی اہلیہ کا مزید کہنا تھا کہ اس موقع پر ان کی آنکھیں نم تھیں۔
انسانی حقوق کے لئے سرگرم امریکی تنظیم ’فریڈم ناؤ‘ نے بتایا ہےکہ بیجنگ حکام نے لیو ژياؤبوکی اہلیہ کو نظر بند کر دیا ہے۔ اس تنظیم سے منسلک بیتھ شوانکے کے بقول لیو ژیاؤبوکو نوبل انعام دیئے جانے کے اعلان کے ساتھ ہی ان کی اہلیہ لی یو شیا کا موبائل ٹیلیفون ضبط کر لیا گیا اور انہیں بتایا گیا کہ وہ حراست میں ہیں۔
بعد ازاں لی یو شیا کی ملاقات ان کے شوہر سے کروائی گئی تولی یو شیا نے اپنے شوہر کو امن کا نوبل انعام دیئے جانے کی خبر سنائی۔ لی یو شیا کے بقول اس موقع پر ان کے شوہر کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور انہوں نے کہا کہ اس انعام کے اصل حقدار تیانمن سکوائر پر اپنی جان دینے والے لوگ ہیں۔ پھر جیسے ہی وہ بیجنگ پہنچی تو انہیں نظر بندی کے احکامات پڑھ کر سنائے۔
54 سالہ لِیُو ژياؤبو بغاوت کے الزام ميں گزشتہ برس سے11سالہ قيد کی سزا جھيل رہے ہيں۔ انہیں 2008ء ميں ملک میں جامع اصلاحات کے مطالبات پر مشتمل ’چارٹر آٹھ‘ نامی منشورکی اشاعت کے بعد گرفتار کيا گيا تھا۔ اس منشور پر پروفیسر ژیاؤبو کی سرپرستی میں قریب 300 چينی دانشوروں اور علمی شخصيات نے دستخط کئے تھے۔
اس سال امن کا نوبل انعام 10 دسمبر کو ناروے کے دارالحکومت اوسلو ميں ديا جائے گا۔ دیگر شعبوں میں سال رواں کے لئے نوبل انعامات کی حقدار باقی شخصیات اپنے یہ اعزازات اسی روز اسٹاک ہوم ميں وصول کريں گی۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: عاطف بلوچ