امن کا پیغام، پوپ نے پاکستانی مسلم مہاجر کے پاؤں بھی دھوئے
25 مارچ 2016خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے کہ پوپ فرانسس نے پہلے گیارہ مہاجرین اور مہاجرین کے ایک سینٹر پر کام کرنے والے ایک اطالوی امدادی کارکن کے پاؤں دھوئے اور بعد ازاں انہیں تولیے سے خشک کیا، جس کے بعد انہوں نے ان افراد کے پاؤں کے بوسے بھی لیے۔
گڈ فرائیڈے سے ایک روز قبل جمعرات کی شام پاپائے روم نے اپنے اس عمل سے عالمی برادری کو یہ پیغام بھی دیا کہ وہ ان مہاجرین کو پناہ اور تحفظ دینے کی تمام تر کوششیں کرے۔
پوپ نے جن مہاجرین کے پاؤں دھوئے، ان میں ایک پاکستانی، ایک شامی اور مالی کا ایک مسلمان بھی شامل تھا۔ دیگر مہاجرین میں نائجیریا سے تعلق رکھنے والے چار کیتھولک مسیحی، اریٹریا کی تین قبطی مسیحی مہاجر خواتین اور ایک بھارتی ہندو بھی شامل تھا۔
پوپ فرانسس نے مہاجرین کے پاؤں دھوتے ہوئے ان سے کہا، ’’آپ سب اپنے مذہبی عقائد کے مطابق خدا سے دعا کریں کہ دنیا میں بھائی چارہ اور امن قائم ہو۔‘‘
اس موقع پر پوپ فرانسس نے کہا، ’’ہم سب بھائی ہیں۔ ہم امن کے ساتھ جینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے برسلز میں حالیہ حملوں کی شدید مذمت بھی کی۔ ان حملوں کے نتیجے میں کم ازکم اکتیس افراد مارے گئے تھے۔ پوپ فرانسس نے کہا، ’’ہم سب مسلمان، ہندو، کیتھولک، قبطی مسیحی اور اوَینجیلِک، سب بھائی بھائی ہیں۔ ہمارا تعلق ایک ہی خدا سے ہے اور ہم سب پرامن حالات میں رہنا چاہتے ہیں۔‘‘
79 سالہ پوپ فرانسس عالمی برادری پر پہلے بھی زور دیتے رہے ہیں کہ وہ مہاجرین کو پناہ دینے میں کسی قسم کی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہ کرے۔ ان کا کہنا ہے کہ مغربی ممالک کی حکومتوں کو غیر ملکیوں سے نفرت کے جذبے کو ختم کرنے کے لیے خصوصی اقدامات کرنے کی بھی ضرروت ہے۔
ایسٹر کے مسیحی تہوار سے پہلے پوپ فرانس آج پچیس مارچ گڈ فرائیڈے کے دن دو خصوصی مذہبی دعائیہ تقریبات میں بھی شرکت کریں گے۔ اتوار کے روز، وہ ایسٹر سنڈے کی مرکزی تقریبات میں شرکت کریں گے۔ پاپائے روم اتوار کو ویٹی کن میں ایسٹر کی عبادت کے موقع پر اپنے روایتی خطاب ’شہر اور دنیا کے نام‘ میں ممکنہ طور پر مہاجرین کے موضوع پر بھی بات کریں گے۔
ویٹی کن کے علاوہ یروشلم میں بھی ایسٹر کی روایتی تقریبات جوش و خروش اور انتہائی عقیدت کے ساتھ منائی جا رہی ہیں۔ ایسٹر روزوں کے ایام کے بعد منایا جانے والا مسیحی مذہبی تہوار ہے۔ اس سے قبل 40 روزے رکھے جاتے ہیں۔ ایسٹر کو ’عید پاشکا‘ یا ’عید قیامت المیسح‘ بھی کہا جاتا ہے، جو دراصل مسیحی عقائد کے مطابق ’یسوع المسیح کے موت پر فتح پانے اور مردوں میں سے جی اٹھنے‘ کی یاد میں منایا جاتا ہے۔