ان جانوروں اور پودوں کو کھونے کے متحمل نہیں ہو سکتے
کرہ زمین پر پائے جانے والے تمام حیوانات اور نباتات اپنے اپنے حوالوں سے اہم ہیں۔ تاہم بات اگر ہمارے کرہٴ ارض کی پاسداری کی ہو تو ان میں سے کچھ دوسروں سے زیادہ اہم ہو جاتے ہیں۔
شہد کی مکھیاں
یہ کوئی راز کی بات نہیں کہ شہد کی مکھیاں کتنی ضروری ہیں۔ رائل جیوگرافیکل سوسائٹی نے تو شہد کی مکھیوں کو کرہٴ ارض کا اہم ترین جاندار قرار دیا ہے۔ پودوں کی کئی انواع کی زندگی اور نظام فطرت کو تندرست رکھنے کے لیے یہ شہد کی مکھیاں بہت ہی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ہم جو اجناس کھاتے ہیں اس کا لگ بھگ ستر فیصد بھی انہی شہد کی مکھیوں کے مرہون منت ہے۔
چیونٹیاں
ہم شاید کبھی کبھار انہیں ایک آفت سمجھتے ہیں لیکن چونٹیاں ایک ایسا کیڑا ہیں، جسے کم تر نہیں سمجھا جا سکتا۔ یہ انٹاکارٹیکا یا قطب جنوبی کے علاوہ تمام براعظموں میں پائی جاتی ہیں۔ ان کے مختلف کام ہیں، مٹی میں غذائیت کی ایک سے دوسری جگہ منتقلی یا گردش، بیجوں کو پھیلانا اور دیگر کیڑے مکوڑوں کو کھانا۔ ماہرین آج کل چونٹیوں کی بستیوں کے ماحولیاتی تبدیلیوں پر پڑنے والے اثرات پر تحقیق کر رہے ہیں۔
فنگی یا پھپھوندی
نہ یہ پودا ہے اور نہ ہی جانور، نہ جرثومہ یا اور نہ پروٹوزوا یعنی طفیلیہ۔ پھپھوندی یا فنگی کو کھبی کبھار زمین کی پانچویں بادشاہت کے طور پر بھی بیان کیا جاتا ہے۔ اس کے بغیر ہم شاید زندہ ہی نہیں رہ سکتے۔ یہ پانی، مٹی اور ہوا سمیت ہر جگہ موجود ہے۔ بنیادی طور پر دنیا کے غذائی اجزاء کو دوبارہ سے قابل استعمال بناتی یا ری سائیکل کرتی ہے۔ یہ پارا اور پولی یوریتھین جیسی مضر صحت دھاتوں کو بھی جذب کر لیتی ہے۔
سمندری کائی
زمین پر حیات کے لیے اس مائیکرو آرگینزم کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ سمندری کائی زمین کی دو تہائی آکسیجن پیدا کرتی ہے اور اس کے بغیر فضا میں موجود آکسیجن کی مقدار بہت ہی کم ہو جائے گی، جس سے ماحول انتہائی خراب ہو جائے گا۔ یہ آبی ماحولیاتی نظام میں خوراک کا ایک بنیادی ذریعہ بھی ہے۔
چمگادڑیں
کیلے، بیوباب کے درختوں اور ٹکیلا میں کیا چیز مشترک ہے؟ یہ سب پولینیشن یا عمل تولید کے لیے چمگادڑوں پر انحصار کرتے ہیں۔ پوری دنیا میں چمگادڑوں کی مختلف اقسام نظام فطرت میں کچھ خاص قسم کی فصلوں کی افزائش کو یقینی بناتی ہیں۔ چمگادڑوں کی صحت مند آبادی سے لاکھوں ڈالر کی کیڑے مار ادویات کو بچایا جا سکتا ہے اور یہ ایک پائیدار ماحولیاتی نظام کے اہم علامت ہیں۔
کیچوے
کیچوے زمین کے حیاتیاتی نظام کے لیے اتنے اہم ہیں کہ انہیں بعض مرتبہ ’ایکو سسٹم انجینئر‘سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے۔ یہ چھوٹا سا رینگنے والا کیڑا زمین کو زرخیز بنانے اور نامیاتی مواد کو دوبارہ قابل استعمال بنانے یا ری سائیکل کرنے میں مصروف رہتا ہے۔ کئی ماحولیاتی نظاموں کے لیے ناگزیر اہمیت کے حامل ہونے کے باوجود متعدد ایسی نوع ہیں، زمین میں تیزابیت بڑھنے کی وجہ سے جن کے ناپید ہونے کا خطرہ ہے۔
بندر
حیاتیاتی طور پر انسانوں سے قریب ترین بندر ہیں۔ حیاتیاتی تنوع کے لیے یہ جانور بہت اہم ہے۔ یہ بارانی جنگلات میں ایک باغبان کے طور پر بیج پھیلانے اور نئے پودوں کے لیے جگہ بنانے کا بھی کام کرتے ہیں۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ وہ جنگل موجود رہیں، جہاں پر بندر کی نسل پائی جاتی ہے تو ہمیں اس جانور کو تحفظ فراہم کرنا ہو گا۔
کورال یا مونگا
انہیں اکثر سمندری کے استوائی جنگلات بھی کہا جاتا ہے۔ محققین نے اندازہ لگایا ہے کہ کورال ریف یا مونگے کی چٹانیں آبی حیات کے ایک تہائی حصے کا گھر ہیں اور یہ زمین کا بہترین ایکوسسٹم ہیں۔ اگر مونگے کی چٹانیں ختم ہو گئیں تو اس کے ساتھ سمندری نوع کی بہت سی اقسام بھی ناپید ہو جائیں گی۔