انا ہزارے آبائی گاؤں پہنچ گئے
1 ستمبر 2011جمعرات کو ملنے والی خبروں کے مطابق نئی دہلی میں تین دن پہلے ختم کی جانے والی اس بھوک ہڑتال کے بعد وہ اپنے گھر واپس چلے گئے ہیں۔ 74 سالہ انا ہزارے بدھ کی رات اپنے آبائی گاؤں رالیگن سدھی پہنچے۔ سماجی کارکن انا ہزارے نے 13 دن کے بعد اپنی بھوک ہڑتال اس وقت ختم کی تھی جب پارلیمنٹ نے انا ہزارے کے بنیادی مطالبے کو منظور کیا تھا۔ رپورٹرز کے مطابق گاؤں رالیگن سدھی میں سینکڑوں لوگوں نے وہاں جمع ہو کے انا ہزارے کا استقبال ایک ہیرو کی طرح کیا۔
گاؤں کے لوگوں نے بھارتی پرچم ہاتھوں میں لہراتے ہوئے انا ہزارے کے حق میں نعرے لگائے۔
ڈاکٹرز کے مطابق اب انا ہزارے کی صحت ٹھیک ہوتی جا رہی ہے اور ان کا وزن بھی آہستہ آہستہ بڑھ رہا ہے۔ ہزارے کی اس بھوک ہڑتال نے ان کا ساڑھے سات کلو وزن کم کیا۔ اس مہم میں شریک ایک ڈاکٹر نے ہندوستان ٹائمز ڈیلی کو بتایا کہ انا ہزارے کی صحت قدرے بہتر ہے اور ان کو بدھ کے روز قریب پندرہ دنوں بعد پہلی دفعہ ٹھوس غذا بھی دی گئی۔
انا ہزارے نے 16 اگست کو نئی دہلی میں عوامی بھوک ہڑتال شروع کی تھی اور اس احتجاجی مظاہرے میں دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروں لوگ بھی شریک ہو گئے۔
حالیہ کچھ سالوں کے دوران ملک میں ہونے والی بدعنوانیوں کے خلاف یہ احتجاجی مظاہرہ ملک میں ہونے والے دوسرے مظاہروں کے مقابلے میں سب سے بڑا مظاہرہ تھا۔ بھارت میں بڑے پیمانے پر ہونے والی مبینہ بدعنوانیوں کے بارے میں بھارتی عوامی سطح پر کافی غصہ پایا جاتا ہے حالیہ عرصے میں بھارتی حکومت کو جن اسکینڈلز کا سامنا رہا ہے ان میں کئی ارب ڈالر کے ٹیلی مواصلات کے لائسنس منظور نظر لوگوں کو دینے پر اور حال ہی میں ہونے والے دولت مشترکہ کھیلوں میں مالی بے ضابطگیاں سرفہرست ہیں۔ بھارتی عوام کا کہنا ہے کہ حکومت ناکام ہو چکی ہے۔
رپورٹ : سائرہ ذوالفقار
ادارت : عاطف بلوچ