انتہائی بلندی پر دنیا کی قدیم ترین انسانی آبادیوں کی دریافت
1 اکتوبر 2010ماہرین کی ایک ٹیم نے کھدائی کے ذریعے چھ کیمپوں کی باقیات کا پتہ لگایا ہے۔ اس ٹیم میں شامل آثار قدیمہ کے ایک ماہر اینڈریو فیئر بیرن کے مطابق پاپوا نیو گنی کے شہر کوکوڈا کے نزدیک ایک علاقے سے پتھروں سے بنائے گئے آلات اور اشیائے خوراک کی قدیم باقیات ملی ہیں۔ آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف کوئینز لینڈ سے تعلق رکھنے والے ماہر Andrew Fairbairn نے خبر ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ کوکوڈا کے کھنڈرات سے انہیں متعدد قدیم کیمپوں پر مشتمل علاقے ملے ہیں۔ اس کے علاوہ راکھ کی باقیات سے پتھر سے بنے آلات ان ماہرین کو مقامی آتش فشاں پہاڑوں کے دہانوں کے قریب سے ملے ہیں۔
فیئر بیرن کے بقول: ’’یہ کسی گاؤں جیسی کوئی جگہ نہیں ہے بلکہ کیمپنگ کی جگہ معلوم ہوتی ہے، جسے اس مقصد کے لئے بار بار استعمال کیا گیا ہو۔‘‘ یہ آبادیاں دو ہزار میٹر رقبے پر پھیلی ہوئی ہیں اور ماہرین کا خیال ہے کہ سطحء سمندر سے بہت زیادہ بلندی پر پائی جانے والی یہ آبادیاں نسل انسانی کے قدیم ترین آباء و اجداد کا پتہ دیتی ہیں۔ اینڈریو فیئر بیرن کا کہنا ہے کہ یہ جدید نوع انسانی کی اولین نسل کی آبادی کے نشانات ہیں۔
ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ پاپوا نیو گنی میں دریافت ہونے والی بلند ترین اور سب سے قدیم ان انسانی آبادیوں کے بعد نمبر آتا ہے تبت میں ملنے والی قدیم آبادیوں کی ان باقیات کا، جو تین ہزار سال پرانی ہیں۔ اسی طرح ایتھوپیا کے کوہستانی علاقوں میں بھی کم وبیش اتنے ہی پرانے کھنڈرات پائے گئے ہیں۔ اینڈریو فیئر بیرن نے اس امر پر گہرے تعجب کا اظہار کیا کہ انہیں قدیم علاقے سے ایسے آثار بھی ملے ہیں، جو اُس وقت ریڈیو کاربن ڈیٹنگ کے استعمال کا پتہ دیتے ہیں کیونکہ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ آخری برفانی عہد کے مرکزی حصے میں انسان سرد، گیلے اور ناسازگار علاقوں میں بھی رہ رہا تھا۔
ماہرین آثار قدیمہ کی طرف سے دنیا کی سب سے قدیم اور بلند ترین آبادیوں کی دریافت کے بارے میں رپورٹ معروف ہفتہ وار جریدے ’سائنس‘ میں شائع ہوئی ہے۔ اس رپورٹ سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ پاپوا نیو گنی کی کوہستانی وادی Ivane کی آبادیوں میں رہنے والے انسان پتھر سے ہتھیار یا اوزار بنایا کرتے تھے، چھوٹے جانوروں کا شکار کرتے تھے اور رتالو اور بادام کھایا کرتے تھے۔ تاہم ماہرین کے لئے یہ امر اب بھی ایک معمہ ہے کہ آخر یہ انسان کسی ساز گار، گرم اور ساحلی علاقے میں رہنے کے بجائے ایسے کوہستانی سرد علاقوں میں ہی کیوں آباد تھے، جہاں درجہء حرارت نقطہء انجماد سے نیچے ہوا کرتا تھا۔
پاپوا نیو گنی کا پہاڑی سلسلہ ایک طویل عرصے سے سائنسی برادری کے لئے نت نئے اور حیران کُن انکشافات کا باعث بنا ہوا ہے۔ تاہم یہ نئی دریافت اُن کی غیر معمولی دلچسپی کا نتیجہ ہے۔ Fairbairn کا کہنا ہے پاپوا نیو گنی میں آتش فشاں کے لاوے کی راکھ میں محفوظ جن آبادیوں کی باقیات ملی ہیں، ماضی میں ان آبادیوں میں رہنے والے انسان غالباً اولین کوہ پیما رہے ہوں گے۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: مقبول ملک