انخلاء بحال کرنے کے لیے نیا معاہدہ ہو گیا ہے، شامی باغی
17 دسمبر 2016خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق شامی باغیوں کے ایک ترجمان الفاروق ابوبکر نے حلب سے روئٹرز کو بتایا کہ باغیوں کے محاصرے میں موجود شیعہ آبادی والے دو دیہات، لبنانی سرحد کے قریب حکومت نواز فورسز کے محاصرے میں آئے ہوئے دو شہروں اور حلب کے مشرقی حصے سے مکمل انخلاء کے حوالے سے معاہدہ ہو گیا ہے۔
روئٹرز کے مطابق شامی حکومت یا اس کے اتحادی فوجی اتحاد کی طرف سے ابھی تک اس معاہدے کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔’حلب سے انخلاء‘ رک گیا؟ مکمل ہو گیا؟ یا جاری ہے؟
مشرقی حلب سے انخلاء کا عمل گزشتہ روز اُس وقت رُک گیا تھا جب اس محصور علاقے سے باہر آنے والے ایک چیک پوائنٹ پر فائرنگ کی اطلاع ملی تاہم اس سے قبل مشرقی حلب میں پھنسے ہوئے ہزاروں افراد کو وہاں سے نکالا جا چکا تھا۔ انخلاء کا عمل دوبارہ شروع کرنے کے لیے شامی حکومتی فورسز کی طرف سے شرط رکھی گئی تھی کہ باغیوں کے قبضے میں موجود حلب کے دو شیعہ آبادی والے دیہات الفوعہ اور کفریا علاقوں سے لوگوں کو نکلنے کی اجازت دی جائے۔ شامی حکومت کا مؤقف ہے کہ ان دو علاقوں اور مشرقی حلب سے انخلاء کا عمل بیک وقت شروع کیا جائے تاہم باغیوں کا کہنا تھا کہ ان دونوں کے درمیان کو تعلق نہیں ہے۔
الفاروق ابوبکر کی طرف سے تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ باغی کے محاصرے میں موجود شیعہ آبادی والے دو دیہات الفوعہ اور کفریا سے کتنے لوگوں کو نکلنے کی اجازت دی جائے گی۔ تاہم شام کی صورتحال پر نظر رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کی طرف سے بتایا گیا کہ ان دونوں دیہات سے زخمیوں سمیت قریب چار ہزار افراد کے انخلاء کا عمل آج ہفتے کے روز شروع ہو گا۔