1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انسانی اعضاء والے جانوروں کی تیاری کی اجازت دے دی گئی

31 جولائی 2019

ایک جاپانی ماہر حیاتیات کو انسانی اعضاء والے جانوروں کی تیاری کی باقاعدہ اجازت مل گئی ہے۔ یوں دنیا میں پہلی بار ایسا ہو گا کہ پیوند کاری کے لیے سٹیم سیلز کی مدد سے انسانی جسم کے مختلف اعضاء والے جانور تیار کیے جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/3N5Lq
تصویر: picture-alliance/Mary Evans Picture Library

جس جاپانی سائنسدان کو اس شعبے میں دنیا بھر میں اپنی نوعیت کا یہ اولین کام کرنے کی اصولی اجازت دے دی گئی ہے، ان کا نام ہیرومٹسو ناکااُوچی ہے۔ وہ طبی مقاصد کے لیے ایسے جانوروں کی پیدائش پر تحقیق کریں گے، جو دراصل انسانوں اور جانوروں کی مشترکہ جسمانی خصوصیات والے جاندار ہوں گے۔

شروع میں ان طبی تجربات کے دوران ایسے چوہے تیار کیے جائیں گے، جنہیں ماہرین 'چوہا انسان‘ یا ‘ریٹ ہیومن‘ کا نام دے رہے ہیں۔

ناکااُوچی کا ارادہ ہے کہ وہ انسانی جسم سے حاصل کردہ سٹیم سیلز کو پہلے چوہوں کے جسموں میں داخل کریں گے اور کچھ نشو ونما کے بعد یہی خلیات، جن کی شکل و صورت تب تک بہت ہی چھوٹے چھوٹے جنین کی سی ہو گی، دیگر جانوروں کے جسموں میں منتقل کر دیے جائیں گے، جہاں وہ معمول کی جسامت والے انسانی اعضاء بن جانے تک اپنی نشوو نما مکمل کیا کریں گے۔

اس طرح جاپان مستقبل میں وہ پہلا ملک بن جائے گاجہاں انسانوں میں مختلف اعضاء کی پیوند کاری یا ٹرانسپلانٹیشن کے لیے انسانوں اور حیوانوں کے ملاپ سے بنائے گئے ایمبریوز تیار ہو سکیں گے۔

گزشتہ قانون میں ترمیم

جاپانی وزارت سائنس کے ماہرین نے ٹوکیو یونیورسٹی کے ریسرچر ناکااُوچی کی جس تجویز کی منظوری دے دی ہے، وہ اس بارے میں تھی کہ انہیں انسانی سٹیم سیلز کو چوہوں اور خنزیروں جیسے جانوروں میں منتقل کر کے انسانی اعضاء تیار کرنے کی اجازت دی جائے۔ سائنسی تحقیقی جریدے 'نیچر‘ کے مطابق ہیرومٹسو ناکااُوچی کو امید ہے کہ وہ طبی طور پر ایسے جانور تیار کر سکتے ہیں، جن میں مکمل طور پر انسانی اعضاء نمو پائیں گے اور پھر یہی اعضاء پیوند کاری کے ذریعے طرح طرح کی بیماریوں کے شکار مریضوں کو لگائے جا سکیں گے۔

جاپان میں کچھ عرصہ پہلے تک قانون یہ تھا کہ انسانوں اور جانوروں کے خواص والے ایسے 'ہائی برڈ‘ ایمبریوز تیار کیے تو جا سکتے تھے لیکن تب انہیں چودہ دنوں سے زیادہ عرصے تک زندہ رکھنا قانوناﹰ ممکن نہیں تھا۔

پھر اسی سال مارچ میں اس پابندی کے 14 دنوں والے حصے کو ختم کر دیا گیا تھا اور اصولی طور پر سائنسدانوں کے لیے یہ ممکن ہو گیا تھا کہ وہ زندہ جانوروں کے جسموں میں پیوند کاری کے لیے پورے کے پورے انسانی اعضاء تیار کر سکیں۔

'جینیاتی فاصلے‘ کا مسئلہ

بہت سے سائنسدانوں اور حیاتیاتی کیمیا کے ماہرین کے مطابق چوہوں اور خنریروں جیسے جانور انسانی اعضاء کی تیاری کے لیے سٹیم سیلز کی اپنے ہاں 'میزبانی‘ کی خاطر اس لیے سب سے بہترین راستہ نہیں ہیں کہ ایسے جانوروں کے سیلز اور انسانی جسم کے خلیات کے مابین کافی زیادہ 'جینیاتی فاصلہ‘ پایا جاتا ہے۔

جاپان میں ان آئندہ تجربات کے دوران ماہرین اس 'جینیاتی فاصلے‘ کو بھی مزید بہتر طور پر سمجھ سکیں گے۔ ٹوکیو میں جاپانی وزارت سائنس اصولی منظوری کے بعد اس بارے میں ایک تحقیقی منصوبے کے لیے حتمی منظوری اگلے ماہ اگست میں دے گی۔

آلیکسانڈر پیئرسن / م م / ش ح

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں