1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انسانی شناخت کا ایڈوانس سرویلینس سسٹم

5 اپریل 2010

دنیا کی بدلتی صورتحال کے سبب سیکیورٹی کے حوالے سے بہت زیادہ نئی مصنوعات اور ایجادات سامنے آتی رہی ہیں۔ اسی حوالے سے CeBit 2010 میں لوگوں کی شناخت کے لئے ایک انتہائی جدید 'ایڈوانس سرویلینس نظام' متعارف کرایا گیا۔

https://p.dw.com/p/Mnh9
تصویر: AP

لوگوں کی شناخت کے لئے یہ جدید کمپیوٹر پروگرام ایک آسٹریلوی کمپنی NICTA کی جانب سے متعارف کرایا گیا، جسے ایڈوانس سرویلینس سسٹم کا نام دیا گیا ہے۔

اس نظام کے بارے میں NICTA کمپنی کے مینیجر برائے آئی پی رائٹس پال ہوف نے بتایا :"یہ دراصل چہرہ پہچاننے کا نظام ہے، جو کیمرے کے ذریعے حاصل کردہ کسی بھی تصویرکا ڈیٹا بیس میں موجود تصاویر سے موازنہ کرتا ہے۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کیمرے کے ذریعے حاصل کردہ جو بھی چہرے اسکرین پرنظرآرہے ہیں ان کے گرد ایک باکس بن جاتا ہے اوراس کے نیچے ڈیٹا بیس میں موجود کسی شکل سے اس کی مشابہت کی تفصیلات لکھی آرہی ہیں۔"

CeBIT 2009
یہ پروگرام بیس لاکھ افراد کی ڈیٹا بیس میں موجود کسی بھی شکل کو پہچاننے یا اس کی مشابہت تلاش کرنے کے لئے ایک سیکنڈ سے بھی کم وقت لیتا ہےتصویر: Samarkam

اس مقصد کے لئے کمپیوٹراسکرین کے اوپرایک ویڈیو کیمرہ نصب تھا، جو سامنے آنے والے افراد کی ویڈیو کو ایک کمپیوٹر پر منتقل کررہا تھا۔ اگراس فرد کا نام ڈیٹا بیس میں موجود ہوتا تو باکس کے نیچے اس کا نام لکھا آجاتا ہے ورنہ نام کی جگہ Unknown یعنی نامعلوم لکھا آجاتا۔ دلچسپ بات یہ تھی کہ اگر کوئی شخص اپنا نام بتاتا تو اسے فوری طور تصویر کے ساتھ درج کردیا جاتا اور پھر وہ شکل اور نام ڈیٹا بیس کا حصہ بن جاتا۔ اس کے بعد جب بھی وہ شخص دوبارہ اسکرین پر نمودار ہوتا بھلے کتنے ہی مجمے میں کیوں نہ ہو اسکے چہرے کے گرد بنے باکس کے نیچے اس کا نام درج ہوتا۔ اس کمپیوٹر پروگرام کا ایک اور دلچسپ فیچر یہ ہے کہ کوئی ایسا چہرہ جس کے بارے میں تفیصلات ڈیٹا بیس میں موجود نہ ہوں مگراس کی مشابہت کسی دوسرے فرد سے ہوتو کمپیوٹر اسکرین پر لکھا آجاتا ہے کہ وہ چہرہ کسی خاص فرد سے کس حد تک مشابہت رکھتا ہے۔ مثال کے طور پر ایک صاحب کیمرے کے سامنے آئے تو دلچسپ طور پر ان کی چہرے کے نیچے درج تفصیلات سے پتا چلا کہ وہ سابق جرمن چانسلر ہیلمٹ کوہل سے 60 فیصد مشابہت رکھتے ہیں اور یہ بالکل درست تھا کیونکہ وہ کچھ ویسے ہی دکھائی دیتے تھے۔

اس کمپیوٹر سوفٹ ویئر کے ممکنہ استعمال کے بارے میں نکٹا کمپنی کے پال ہوف نے کچھ یوں بتایا: " اس کا کام کسی چہرے کو دیکھ کر اس فرد کی شناخت کرنا ہے، لہذا اگرآپ نے کچھ ایسے لوگوں کی فہرست بنا رکھی ہو، جن کے بارے میں آپ چاہتے ہوں کہ وہ کسی خاص علاقے میں داخل نہ ہوں، تو آپ اس نظام کوایک الارم کے ساتھ منسلک کرسکتے ہیں۔ جیسے ہی کوئی ایسا فرد اس کے سامنے آئے گا تو خودکار طریقے سے الارم بج اٹھے گا۔ دوسری طرف اس کا ایک اوراستعمال بھی ہوسکتا ہے جیسے کچھ بڑے ہوٹل ہم سے رابطے میں ہیں اور جو اس نظام کو اپنے اہم مہمانوں کو پہچاننے کے لئے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ مثال کے طور پر جیسے ہی کوئی مہمان دروازے پر نمودار ہوگا تو مہماندار فورا اسے نام سے مخاطب کرکے اسے خوش آمدید کہے گا جس سے ظاہر ہے کہ مہمان خود کو بہت اہم اور اچھا محسوس کرے گا۔"

پال ہوف نے اس کمپیوٹر پروگرام کا ایک اور ممکنہ استعمال پولیس کی جانب سے تفتیش کے لئے بھی بتایا۔ مثلا کہیں کوئی فرد جرم کرتا ہے اور کسی ذریعے سے اس کی تصویر حاصل کرلی جاتی ہے تو اس نظام کے ذریعے پہلے سے موجود مجرموں یا مشتبہ افراد کی لسٹ میں سے اسے فوری طور پر تلاش کیا جاسکتا ہے۔"

ایڈوانس سرویلنس نظام کی ایک بہت ہی خاص بات یہ ہے کہ یہ بیس لاکھ افراد کی ڈیٹا بیس میں موجود کسی بھی شکل کو پہچاننے یا اس کی مشابہت تلاش کرنے کے لئے ایک سیکنڈ سے بھی کم وقت لیتا ہے۔

چونکہ کسی بھی فرد کی ڈیٹا بیس میں تلاش کے لئے تصویر یا ویڈیو کا ہونا ضروری ہے، تو اس کے لئے ایک اہم سوال یہ ہے کہ اس تصویر یا ویڈیو کی کوالٹی کیسی ہونی چاہیے کہ یہ نظام بالکل درست طور پر کام کرسکے؟ یہی سوال جب ہم نے پال ہوف کے سامنے رکھا تو انہوں نے بتایا، " اس سے قبل جو اس طرح کے نظام تھے ان کے لئے بہت بہتر کوالٹی یعنی ہائی ریزولیوشن کی تصاویر یا وڈیو کا ہونا ضروری تھا مگر ہمارا یہ جدید نظام بہت ہی کم روزولیوشن کی تصاویراوروڈیو کی صورت میں بھی بالکل درست نتائج دیتا ہے۔"

رپورٹ : افسر اعوان

ادارت : کشور مصطفیٰ