انٹرنیٹ پر بیلجیئم کے میوزک بینڈ پالومینے کی کامیابی
14 جون 2010انٹر نیٹ واقعی ذرا ہَٹ کے ہے۔ اِس نے فاصلے مٹا دئے ہیں۔ اِس کے باقی فوائد اپنی جگہ، یہ موسیقی کے شعبے میں بھی دنیا بھر کے شائقین کو ایک دوسرے کے قریب لے آیا ہے۔ انٹرنیٹ پر دنیا کی سب سے بڑی میوزِک شاپ آئی ٹیونز پر دستیاب گیتوں کی تعداد گیارہ ملین سے بھی زیادہ ہے۔
مغربی بیلجیئم کے ایک دیہی علاقے میں تشکیل پانے والے بینڈ پالومِینے کے فنکار پوری دُنیا فتح کرنے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ اُن کے خیال میں کرہء ارض کا کوئی ملک ایسا نہیں ہونا چاہئے، جہاں اُن کے سُر اور تانیں نہ پہنچتی ہوں۔ لیکن اگر اُن کے اپنے وطن بیلجیئم میں اُن کے ایک کنسرٹ کو سننے کے لئے بمشکل بیس لوگ آئے ہیں تو پھر اُن کے اصل مداح ہیں کہاں؟
یہ مداح کانگو، ملائیشیا، امریکہ اور لکسمبرگ میں ہیں اور اِس میں ہاتھ ہے، اِس بینڈ پالومِینے کے منصوبے ’دا ورلڈ اِز لِسننگ‘ یعنی ’دُنیا سُن رہی ہے‘ کا۔ اِس بینڈ کے فنکار اپنے گیتوں کی دوسری سی ڈی ’اٹینشن ایلفا‘ تب جاری کرنا چاہتے ہیں، جب اُنہیں دُنیا کے ہر ملک سے اپنے پرستاروں کی ایسی ویڈیو مل جائے، جس میں اُنہوں نے اپنی اپنی مادری زبان میں اِس گروپ کے لئے پسندیدگی کا اظہار کیا ہو۔
بینڈ کے بیس پلیئر لیوی لینارٹس بتاتے ہیں:’’ہم نے دیکھا ہے کہ دوسرے ملکوں میں بہت سے لوگوں کو جنگوں یا امتیازی سلوک کا سامنا ہے لیکن موسیقی لوگوں کو ایک دوسرے سے جوڑتی ہے۔ یہ ہر جگہ ہے، ہر ثقافت میں۔ پوری دُنیا کے لوگ ہماری ہی طرح موسیقی کو پسند کرتے ہیں اور اِسی لئے ہم موسیقی کے ذریعے لوگوں کو یکجا کرنا چاہتے ہیں۔‘‘
اِس بینڈ کو اپنے پرستاروں کی طرف سے موصول ہونے والے ویڈیو پیغامات کا دورانیہ چار سیکنڈز سے لے کر تقریباً چار منٹ تک ہے۔ کئی مداح اِن فلموں میں اپنے اپنے ملک کے پرچم لہراتے نظر آتے ہیں، کئی دیگر اپنے ہاں کے روایتی فنی نمونے دکھاتے ہیں یا پھر اپنے ملک کے بارے میں کچھ بتاتے ہیں، جیسے کہ چلی کا یہ نوجوان، سِمون:’’ہم پوری دُنیا میں وائن، کاپر، لاکس مچھلی، پھلوں اور کئی دیگر چیزوں کے لئے مشہور ہیں۔ ہم جنوبی امریکہ کا ایک ایسا ملک ہیں، جس کے پاس مختلف طرح کے موسم ہیں۔ ہمارے پاس جھیلیں اور دریا بھی ہیں اور ساحل، پہاڑ اور آتش فشاں بھی۔‘‘
اِس بینڈ کا ابتدائی پروگرام یہ تھا کہ پوری دُنیا سے یہ ویڈیو فلمیں چھ ماہ کے اندر اندر جمع کر لی جائیں۔ لیوی لینارٹس کہتے ہیں:’’اِس مشکل منصوبے پر کام کا آغاز ہم نے گزشتہ برس جولائی میں کیا تھا۔ ہم نے فیس بُک، مائی اسپیس اور کاؤچ سرفنگ جیسی سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کے ذریعے کوشش کی۔ ایسے بھی لمحات آئے، جب ہم نے مایوس ہو کر اپنی کوششیں ترک کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ پھر لیکن مسلسل کوشش کے بعد اب ہم اپنی منزل کے بہت قریب آن پہنچے ہیں۔‘‘
اِس بینڈ کو اقوام متحدہ میں شامل 194 میں سے 192 ممالک سے ویڈیو پیغامات موصول ہو چکے ہیں۔ اِس بینڈ کے گیتوں پر مشتمل پہلا سی ڈی البم سن 2007ء میں منظرِ عام پر آیا تھا۔ بیلجیئم میں یہ بینڈ زیادہ تر عوامی میلوں یا چھوٹے چھوٹے بارز میں اپنے فن کا مظاہرہ کرتا ہے۔
رپورٹ: مونیکا گریبلر / امجد علی
ادارت: مقبول ملک