انڈونیشیا: علماء کونسل کا کورونا ویکسین کے متعلق فتوی
8 جنوری 2021مسلم آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے ملک انڈونیشیا میں تیرہ جنوری سے کورونا وائرس کے خلاف ویکسینیشن پروگرام کا آغاز ہو رہا ہے، جس میں لوگوں کو سائنوویک بائیوٹیک کی تیار کردہ چین سے موصول ہونے والی تین ملین ویکسین استعمال کی جائیں گی۔
انڈونیشیا میں کووڈ انیس کے ویکسین کے اسلامی اصولوں کے مطابق حلال یا حرام ہونے کے حوالے سے اسی طرح کا تنازعہ ایک بار پھر پیدا ہو گیا ہے، جیسا کہ سن 2018 میں پیدا ہوا تھا۔ اس وقت انڈونیشیا کی علماء کونسل (ایم یو آئی) نے ایک فتویٰ جاری کر کے خسرے کے لیے لگائے جانے والے ٹیکے کو غیر اسلامی قرار دیا تھا۔
انڈونیشیائی علماء کونسل میں غذا اور ادویات کے حلال و حرام کا تعین کرنے والے ادارے کے ایک رکن مطیع ارنتاوتی کا کہنا تھا، ”ہماری کوشش ہے کہ پہلا ٹیکہ لگانے کا سلسلہ شروع ہونے سے قبل ہی ہم فتوی جاری کر دیں۔"
انڈونیشیا، جنوب مشرقی ایشیا میں کووڈ انیس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے اور حکام صحت کو لاحق خطرات اور معیشت کو بحران سے بچانے کے دوہرے مسئلے سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وزارت صحت کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ عوام کی طرف سے کسی طرح کی مزاحمت کے خدشے کے مدنظر حکومت ایم یو آئی کے فیصلے کا انتظار کرے گی۔
عوام کے خدشات کو دور کرنے اور ویکسینیشن کے لیے آمادہ کرنے کی غرض سے صدر جوکو ودودو نے کہا ہے کہ وہ اگلے ہفتے شروع ہونے والے ویکسینیشن پروگرام کے دوران سب سے پہلے خود ویکسین لگوائیں گے۔
آسٹریلیا کے گریفتھ یونیورسٹی کے ایک محقق ڈکی بوڈی مین کا کہنا تھا کہ عوام کو یقین دلانے کے لیے حکام کو حلا ل کی سند کے حوالے سے شفافیت کی ضرورت ہو گی۔ نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق چین کی سائنوویک کمپنی نے انڈونیشیا کی سرکاری دوا ساز کمپنی بائیو فارما کو بتایا ہے،”یہ ویکسین خنزیر سے حاصل کردہ اجزاء سے پاک ہے۔"
بائیو فارما کے کارپوریٹ سیکریٹری بمبانگ ہریانتو نے اس بیان کے موصول ہونے کی تصدیق کی ہے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ ویکسین کے حلال ہونے کا فیصلہ ایم یو آئی کی جانب سے ہی کیا جائے گا۔
ہنگامی استعمال کی اجازت
انڈونیشیا کی سب سے بڑی مسلم تنظیم نضہۃ العلماء کے ایک عہدیدار احمد عشام الدین کا کہنا تھا، ''اگر ہمارے پاس کوئی متبادل موجود نہ ہو تو ہنگامی حالات میں حلال نا ہونے کے باوجود ایسی ویکسین استعمال کی جا سکتی ہے۔"
جکارتہ کے جنوبی علاقے ڈیپوک میں رہنے والے بعض مسلمانوں نے بھی ان کی اس رائے کی تائید کی ہے۔ ایک انیس سالہ طالب علم محمد فریل کا کہنا تھا،”اگر کوئی دوسری دوا دستیاب نہ ہو اور ضرورت ہو تو غیر حلال اجزاء والی ویکسین بھی ہنگامی حالات میں استعمال کی جا سکتی۔ ہمارے مذہب میں اس کی اجازت ہے۔"
انڈونیشیا کے خوراک اور ادویات سے متعلق ادارہ (بی پی او ایم) کو ویکسینیشن شروع ہونے سے قبل سائنوویک ویکسین کے ہنگامی استعمال کے لیے اجازت نامہ جاری کرنا پڑے گا۔ پڑوسی ملک ملائیشیا میں مذہبی حکام نے کووڈ انیس کی ویکیسین کو مسلمانوں کے لیے جائز قرار دے دیا ہے اور ایسے لوگوں کے لیے اسے لگانا لازم کر دیا گیا، جن کی حکومت نے نشاندہی کی ہے۔
گوکہ ملائیشیا میں ویکسین کے لیے حلال ہونے کا سرٹیفکیٹ لینا ضروری نہیں ہے تاہم حکام بعض مسلمانوں کے خدشات دور کرنے کے لیے سرٹیفیکٹ جاری کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
ج ا/ ا ا (روئٹرز، ڈی پی اے)