انڈین پریمئر لیگ، اسپاٹ فکنسگ کی تحقیقات جاری
17 مئی 2013بھارتی پولیس نے جمعرات کے دن راجھستان رائلز کے تین بولرز سری سانت، اجیت چنڈیلیا اور انکت چوہان کو اسپاٹ فکسنگ کا حصہ بننے کے شبے میں گرفتار کر لیا تھا۔ پولیس کے بقول اس کیس کی انکوائری کے سلسلے میں گیارہ ’بک میکرز‘ کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ان میں سری سانت کا ایک قریبی دوست جیجو جانردہن بھی شامل ہے۔
بھارتی قومی ٹیم کی نمائندگی کرنے والے فاسٹ بولر سری سانت اور ان کے دیگر ساتھیوں پر الزام ہے کہ انہوں نے انڈین پریمئر لیگ کے رواں سیزن میں اپنے اپنے اوورز فکس کرنے کے لیے 36 ہزار امریکی ڈالر سے لے کر ایک لاکھ نو ہزار امریکی ڈالر کی رقوم طے کی تھیں۔
ان تینوں بھارتی کھلاڑیوں کی گرفتاری کے بعد سوشل میڈیا، ریڈیو اور متعدد ویب سائٹس پر ایسی چہ مگوئیاں شروع ہو گئی تھیں کہ آسٹریلوی کھلاڑی شان ٹیٹ بھی شاید ان کھلاڑیوں کے ساتھ رابطے میں تھے۔ تاہم شان ٹیٹ نے جمعرات کی رات جاری کیے گئے اپنے ایک بیان میں ایسے تمام تر الزامات کو مسترد کیا ہے اور کہا کہ وہ کسی بھی غیر قانونی عمل میں ملوث نہیں ہیں۔
شان ٹیٹ نے مزید کہا ہے کہ وہ اپنے کیرئر کے کسی مقام پر بھی اسپاٹ یا میچ فکسنگ میں شریک نہیں ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنے منیجر اور قانونی ٹیم کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ آئندہ کی حکمت عملی وضع کی جا سکے۔
اسپاٹ فکسنگ ایک ایسا غیر قانونی عمل ہے، جس کے تحت کوئی کھلاڑی کھیل کے دوران کسی ایک حصے میں پہلے سے طے شدہ نتائج دیتا ہے تاہم اس کا اثر میچ کے نتیجے پر نہیں پڑتا ہے۔
تفتیشی عمل مکمل ہونے تک تینوں کھلاڑی معطل
سری سانت پر الزام ہے کہ انہوں نے 9 مئی کے دن کنگز الیون پنجاب کے خلاف کھیلے گئے میچ کے دوران اپنے ایک اوور میں چودہ رنز دینے کے عوض 75ہزار امریکی ڈالر وصول کیے تھے، اسی طرح چوہان پر الزام ہے کہ انہوں نے بدھ کے دن ممبئی انڈینز کے خلاف کھیلے گئے ایک میچ میں اتنے ہی رنز دینے کی حامی بھری تھی، جس کے عوض انہیں ایک لاکھ دس ہزار ڈالر دینے کا کہا گیا تھا۔
دہلی پولیس کا دعویٰ ہے کہ انکت چوہان نے بھی پونے واریئرز کے خلاف کھیلے گئے ایک میچ میں ایک اوور میں مخصوص رنز دینے پر 36 ہزار ڈالر وصول کیے ہیں۔ بھارتی کرکٹ بورڈ نے ان تینوں کھلاڑیوں کو تفتیشی عمل مکمل ہونے تک معطل کر دیا ہے۔
دہلی پولیس کے کمشنر نیراج کمار نے بتایا ہے کہ اس حوالے سے تحقیقاتی عمل اپریل میں شروع ہوا تھا۔ انہوں نے کہا ہے کہ ابھی تک ان تین کھلاڑیوں کے علاوہ کسی دیگر کے اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کے شواہد نہیں ملے ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ جن تین کھلاڑیوں کے اس غیر قانونی عمل میں ملوث ہونے کے ثبوت ملے ہیں، ان کی غیر قانونی بک میکرز کے ساتھ گفتگو کی ریکارڈنگز موجود ہیں۔
ab/ia (AFP, Reuters)