انگیلا میرکل جورجیا، آرمینیا اور آذربائیجان کے دورے پر
23 اگست 2018چانسلر انگیلا میرکل کے آج جمعرات سے شروع ہونے والے دورے کی پہلی منزل جنوبی قفقاذ کی یورپ کی جانب مائل ریاست جورجیا ہے۔ وہ اس ملک کے دارالحکومت تبلیسی پہنچ کر جورجیا کے صدر اور وزیراعظم کے ساتھ ملاقاتیں کریں گی۔
اس بات چیت میں فوقیت یورپی یونین اور نیٹو میں جورجیا کی شمولیت ہو سکتی ہے۔ جورجیا اپنے بڑے ہمسایہ ملک روس کے عسکری اثرات سے محفوظ رہنے کے لیے مغربی دفاعی اتحاد میں شامل ہونا چاہتا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ جورجیا اور روس کے درمیان سن 2008 میں پانچ روزہ جنگ بھی ہو چکی ہے۔
مغربی اتحادی ممالک نے جورجیا کی یورپی یونین اور نیٹو میں شمولیت کی خواہش کے حوالے سے محتاط ردعمل ظاہر کیا ہے۔ اس کی وجہ روس کی جانب سے ممکنہ سخت رد عمل ہے۔ ماسکو حکومت نے یوکرائن کی ایسی ہی خواہش پر بھی سخت برہمی کا اظہار کیا تھا۔کییف حکومت ابھی تک روس کے اُس سخت ردعمل کے اثرات سے باہر نکل نہیں پائی ہے۔
مبصرین کے مطابق یوکرائن میں بھی یورپی یونین اور نیٹو میں شمولیت کی کوششوں کے شروع کرنے پر وہاں کے روس نواز حلقے کییف حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تھے۔ اس سیاسی انتشار میں کریمیا کا روس سے الحاق کی قرارداد کو پہلے منظور کیا گیا اور یہ علاقہ روسی سرزمین کا حصہ بنا دیا گیا۔ مشرقی یوکرائنی علاقوں میں ابھی تک خانہ جنگی کی صورت پیدا ہے۔
جرمن چانسلر میرکل آرمینیا کے دورے کے بعد پچیس اگست کو وسطی ایشیائی ریاست آذربائیجان پہنچیں گی۔ ان کی دارالحکومت باکو میں صدر الہام حیدر علیئیف کے ساتھ بات چیت میں توانائی کے معاملات پر خاص توجہ دی جائے گی۔ ان معاملات میں آذربائیجان سے ترکی کے راستے یورپ کو گیس کی فراہمی کی تجویز خصوصی اہمیت کی حامل ہو گی۔
جرمن حکومت کے ایک اعلیٰ اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھتے ہوئے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ روس سے گیس کی درآمد کا شمالی راستہ بھی اہم ہے تاہم برلن حکومت جنوبی کوریڈور کی تعمیر و ترقی میں بہت دلچسپی رکھتی ہے کیونکہ یہ یورپی یونین کی کثیرالجہتی حکمت عملی کا حصہ ہے۔
ع ح ⁄ الف الف ⁄ ڈی پی اے