انگیلا میرکل کی سیاست کے پانچ اہم ادوار
24 اگست 2017انگیلا میرکل ایک پادری کی بیٹی ہیں اور اُس دور میں پروان چڑھیں جب یورپ میں سابقہ سوویت یونین کے حلیف ممالک آہنی پردے کے پیچھے تھے۔ وہ سیاسی میدان میں اُس وقت بھرپور انداز میں سرگرم ہوئیں جب دیوارِ برلن کے انہدام کے بعد اُس وقت کی مشرقی جرمن حکومت کے خلاف اپوزیشن انتہائی زیادہ متحرک تھی۔
وہ سابقہ مشرقی جرمن حکومت کی جمہوری طور پر منتخب ہونے والی اولین حکومت کی کچھ وقت کے لیے ترجمان بھی مقرر کی گئی تھیں۔ اگلے ہی برس سن 1990 میں الیکشن جیت کر متحدہ جرمنی کی پارلیمنٹ میں کرسچیئن ڈیموکریٹک یونین کی رکن پارلیمان بن گئیں۔
میرکل اور نوجوان سوشل میڈیا بلاگرز کے سخت سوالات
میرکل کی جماعت نے افغان مہاجرین کی ملک بدری کی تائید کر دی
پارٹی نے میرکل کو چانسلر کے عہدے کا امیدوار منتخب کر لیا
اُس دور کے چانسلر ہیلموٹ کوہل نے انگیلا میرکل کو خواتین کی وزارت کا قلمدان سونپ دیا۔
وہ کوہل کی سب سے کم عمر وزیر تھیں اور اس باعث چانسلر کوہل انہیں ’لڑکی ‘ کہہ کر پکارتے تھے۔ یہ لڑکی بڑی تیزی کے ساتھ کرسچین ڈیموکریٹک یونین کے اندرونی ڈھانچے میں بلندی کی جانب بڑھتی رہی اور سن 2000 میں وہ اپنی سیاسی جماعت کے الیکشن میں پچانوے فیصد ووٹ حاصل کر کے پارٹی کی سربراہ بن گئیں۔
نومبر سن 2005 کے جنرل الیکشن میں کرسچین ڈیموکریٹک یونین نے الیکشن جیتا اور انگیلا میرکل نے اپنے ملک کی پہلی خاتون چانسلر کا منصب سنبھال لیا۔
چانسلر میرکل نے سن 2011 میں جوہری توانائی کے تمام پلانٹوں کو مرحلہ وار سن 2022 تک بند کرنے کا اعلان کر کے اقوام عالم کو حیران کر دیا تھا۔ میرکل نے یہ فیصلہ سن 2011 کے شدید زلزلے اور سونامی سے تباہ ہونے والے جاپانی جوہری پلانٹ سے نکلنے والی تابکاری مواد کے تناظر میں کیا تھا۔
یونان کے شدید اقتصادی بحران کے دوران میرکل نے کفایت شعاری کی پالیسیاں اپنانے کا پرزور دفاع کیا۔ یہ بھی اہم ہے کہ بعد میں یونان کو تین مالیاتی امدادی پیکج دینے کے معاملے میں انہوں نے انتہائی اہم کردار ادا کیا۔
سن 2015 میں تنازعات کے شکار ملکوں کے مہاجرین کے لیے یورپ کے دروازے کھولنے کو ایک انتہائی متنازعہ مگر دلیرانہ فیصلہ قرار دیا جاتا ہے۔ سیاسی دانشور اسے بھی انگیلا میرکل کی سیاسی جرات اور بصیرت کا ایک اہم موڑ قرار دیتے ہیں۔ میرکل کی مہاجرین کے لیے اوپن ڈور پالیسی کے سبب دس لاکھ سے زائد تارکین وطن جرمنی میں داخل ہوئے۔