اوباما افریقی ملک گھانا میں
11 جولائی 2009امریکی صدر باراک اوباما سب صحارہ ملک گھانا جمعہ کی رات ساڑھے نو بجے پہنچے ۔ ہوائی اڈے پر اُن کا ایک بڑے ہیرو کی طرح استقبال کیا گیا۔ استقبال کرنے والوں ہزاروں افراد میں صدر جون آٹا ملز بھی شامل تھے۔ اوباما نے گھانا آنے کا مقصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی گھانا آنے کی وجہ وہاں جمہوری روایات کا فروغ، اقتصادی ترقی اور موجودہ صدر کی کرپشن کو اگر ختم نہیں تو کم کرنے کی کوشش ہے۔ وہ ہفتہ کے دِن گھانا کے صدر سے باضابطہ ملاقات کریں گے۔ اِس کے علاوہ، آج وہ پارلیمنٹ سے خطاب بھی کریں گے۔ خطاب میں متوقع طور پر امریکی صدر بہتر حکومتی نظم و ضبط پر اظہار ِ خیال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
افریقی ملک گھانا کے دارالحکومت عکرہ میں اوباما کی آمد پر پرمسرت اور پرجوش ہلچل کی لہر پیدا ہے۔ پولیس کے مطابق امریکی صدر کو گھانا میں کسی قسم کا خطرہ لاحق نہیں ہے پھر بھی اضافی دس ہزار پولیس اہلکار مختلف مقامات پر تعینات کئے گئے ہیں۔ دارالحکومت عکرہ کے ہوائی اڈے Kotoka International سے لے کر سارے شہر میں خصوصی جھنڈے اور رنگ برنگی جھنڈیوں کے علاوہ پوسٹر بھی لگائے گئے ہیں۔ حتیٰ کہ سودا سلف بیچنے والوں نے اپنے ٹھیلوں پر بھی اوباما کی تصاویر لگا رکھی ہیں۔
امریکی صدر کا یہ دورہ تقریباً چوبیس گھنٹوں پر محیط ہے۔ اِس دوران وہ ہفتہ کے دِن پارلیمنٹ سے خطاب کے علاوہ تاریخی مقام کیپ کوسٹ کاسل بھی جائیں گے جہاں سے لاکھوں انسان نوآبادیاتی دور میں یورپی ملکوں میں بطور غلام لائے گئے تھے۔
گھانا کا سا بق نام گولڈ کوسٹ تھا۔ اِس ملک کا دورہ کرنے والے اوباما تیسرے امریکی صدر ہیں۔ اِس سے پہلے سابق صدر جارج ڈبلیُو بُش سن دو ہزار آٹھ میں گھانا گئے تھے اور اُن سے پہلے بِل کلنٹن نے سن اُنیس سو اٹھانوے میں وہاں کا دورہ کیا تھا۔
دوسری جانب براعظم افریقہ کے کچھ اور ملکوں کو نظر انداز کر کے گھانا جانے پر وہاں کی عوام میں مایوسی اور رشک کی کفیت پائی جاتی ہے۔ اِس مناسبت سے کینیا، نائجیریا، لائبیریا، آئیوری کوسٹ سمیت کچھ اور دوسرے ملکوں میں یہ جذبات پائے جاتے ہیں۔ مجموعی طور پر افریقی عوام امریکی صدر کے سب صحارہ خطے کے دورے پر اظہارِ مسرت کر رہے ہیں۔
امریکی صدر باراک اوباما روس کے دورے کے بعد اٹلی پہنچے جہاں انہوں نے امیر اور صنعتی ملکوں کے سربراہ اجلاس میں شرکت کی۔ بعدازاں انہوں نے ویٹی کن میں کیتھولک عقیدے کے روحانی سربراہ پوپ بینیڈکٹ شانزدہم سے ملاقات کی اور پھر گھانا پہنچے۔ پوپ بینیڈکٹ شانزدہم کے ساتھ ملاقات میں مشرق وسطیٰ امن پروسس کے علاوہ اسقاط حمل کو امریکہ میں محدود رکھنےپر بھی بات کی گئی۔