اوباما نیتن یاہو ملاقات
24 مارچ 2010اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے منگل کے روز دھمکی دی تھی کہ امریکہ کی طرف سے یہودی بستیوں کی تعمیر روکنے کے فلسطینی مطالبے کی حمایت امن مذاکرات میں ایک برس تک کی تاخیر کا باعث بن سکتی ہے۔ دوسری جانب امریکہ، اقوام متحدہ اور یورپی یونین سمیت دنیا کی بڑی طاقتوں کی طرف سے اسرائیل پر مسلسل دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ وہ مشرق وسطی میں قیام امن کے لئے مشرقی یروشلم میں یہودی مکانات کی تعمیر کا فیصلہ واپس لے۔ جسے اسرائیل کی جانب سے رد کردیا گیا ہے۔ جس کے باعث امریکہ اور اسرائیل کے درمیان سفارتی سطح پر کشیدگی پائی جاتی ہے۔
ان حالات میں دونوں رہنماؤں کے درمیان اس ملاقات کو بہت زیادہ اہمیت دی جارہی تھی۔ تاہم ملاقات سے قبل تک بنجمن نیتن یاہو مشرقی یروشلم میں یہودی بستیوں کی تعمیر سے متعلق اپنے حق سے دستبردار ہونے پر ہرگز تیار نظر نہیں آتے تھے۔ صدر باراک اوباما سے ملاقات سے چند گھنٹے قبل نیتن یاہو نے اپنے ان خیالات کا اظہار ان الفاظ میں کیا:
" ہر کوئی جانتا ہے۔ ہر کوئی، امریکہ، یورپی ممالک، ظاہر ہے اسرائیلی، فلسطینی، ہر کوئی جانتا ہےکہ کسی بھی تصفیے کی شکل میں یہ علاقے اسرائیل کا حصہ ہوں گے۔ اس لئے ان علاقوں میں میں نئی بستیوں کی تعمیر کسی طور پر بھی دو ریاستی حل کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہے۔ "
تاہم امریکہ اس سے قبل متنبہ کرچکا ہے کہ مشرقی یروشلم میں نئے یہودی مکانات کی تعمیر براہ راست امریکہ کی اس حیثیت پر اثر انداز ہو رہی ہے جو وہ فریقین کے درمیان تصفیے اور اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مذاکرات کی بحالی کے لئے کر رہا ہے۔
امریکہ کی طرف سے نو مارچ کو امریکی نائب صدر جو بائڈن کے دورہ اسرائیل کے دوران مشرقی یروشلم میں 16 سو نئے مکانات کی تعمیر کے اعلان پر شدید رد عمل کا اظہار کیا گیا تھا۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: عابد حسین