اوباما کا خطاب، بین الاقوامی ردعمل
4 جون 2009کئی عالمی رہنما امریکی صدر کے اس بیان کو انتہائی اہم قرار دے رہے ہیں، جس میں امریکہ اور مسلم دنیا کے مابین غلط فہمیاں دور کرتے ہوئے، باہمی تعلقات کے ایک نئے دور کا ذکر کیا گیا ہے۔
خاندانی سطح پر اسلامی پس منظر کے حامل امریکی صدر باراک اوباما کی اس تقریر پر ایک طرف جہاں مغربی ملکوں میں وسیع تر مثبت رد عمل دیکھنے میں آیا، وہیں خود زیادہ تر اسلامی ملکوں میں بھی اس کی باز گشت انتہائی مثبت رہی۔
یورپی یونین کے خارجہ سیاسی امور کے نگران اعلیٰ خاوئیر سولانا نے اپنے فوری رد عمل میں کہا کہ امریکی صدر کا خطاب مشرق وسطیٰ کے تنازعے کے حل کی کوششوں میں ایک نیا باب ثابت ہو گا۔ خاوئیر سولانا نے کہا کہ باراک اوباما نے جو کچھ کہا، اُس میں سے بہت سی باتیں خود یورپی یونین بھی کافی عرصے سے کہتی چلی آ رہی تھی اور انہیں خوشی ہے کہ امریکی صدر نے یہی باتیں مسلم دنیا سے براہ راست مخاطب ہوتے ہوئے، اتنے واضح انداز میں کہی ہیں۔
یورپ میں امریکہ کے ایک بڑے اتحادی اور نیٹو کے رکن ملک ترکی کے صدر عبداللہ گُل نے انقرہ میں کہا کہ باراک اوباما کا موقف ان کے خلوص کا مظہر ہے جس کا انہوں نے بڑی ایمانداری اور حقیقت پسندی کے ساتھ اظہار کیا ہے۔ ترک صدر نے کہا کہ اوباما امریکہ کے ایک ایسے رہنما ہیں جن کی تعمیری سوچ کی وجہ سے مسلم ممالک اُن کے ساتھ مل کر نتیجہ خیز مکالمت شروع کرسکتے ہیں۔
مشرق وسطیٰ میں امریکہ کے سب سےبڑے اتحادی اور عرب ملکوں کے ساتھ عشروں سے جاری تنازعے کے سب سے بڑے فریق اسرائیل میں، ملکی وزیر اعظم بین یامین نیتن یاہو نے کہا کہ امریکی صدر نے اپنے خطاب میں جو کچھ کہا، وہ امریکہ، اسرائیل اور عرب دنیا کے درمیان مصالحت کی نئی لیکن جامع کوششوں کا سبب بنے گا۔ عرب ملکوں کی طرف سے اپنا ریاستی وجود تسلیم کئے جانے کی اسرائیلی خواہش کے پس منظر میں نیتن یاہو نے کہا کہ امریکی صدر کا آج قاہرہ میں خطاب ایک نئے دور کا نقطہ آغاز ثابت ہو سکتا ہے۔
فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نے کہا کہ باراک اوباما نے اسرائیل سے فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر اور توسیع کو فوری طور پر روک دینے کا جو مطالبہ کیا ہے، وہ امریکی قیادت کی طرف سے اسرائیل کے لئے ایک بہت ہی واضح پیغام ہے۔
بغداد میں عراقی حکومت کے ترجمان کے بقول امریکی صدر کی تقریر ایک تاریخی واقعہ ہے جو وائٹ ہاؤس کی تعمیری سوچ کے رخ کی نشاندہی کرتا ہے۔
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کی طرف سے کہا گیا کہ باراک اوباما کی تقریر میں بہت سی ایسی باتیں تھیں جن کی بنیادی انسانی حقوق کے احترام کے حوالے سے لازمی طور پر تعریف کی جانا چاہئے۔
امریکی صدر کے مصری دارالحکومت میں آج کے خطاب پر بہت سی دوسری ریاستوں اور بین الاقوامی تنظیموں نے بھی اپنے پُر امید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ اکثر غیر جانبدار مبصرین کی رائے یہ ہے کہ جو کچھ باراک اوباما نے کہا ہے، اگر اُس میں انہیں مسلم دنیا کے رہنماؤں، خاص کر مشرق وسطیٰ کے ملکوں کی قیادت کی حمایت بھی حاصل ہوجائے، اور پھر بیانات کا نتیجہ عملی پیش رفت کی صورت میں بھی نکلے، تو کوئی وجہ نہیں کہ امریکہ اور اسلامی دنیا کے باہمی تعلقات دوبارہ بہت اچھے نہ ہوسکیں۔
رپورٹ : انعام حسن
ادارت : مقبول ملک